اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
301. باب ثبوت أجر المتصدق وإِن وقعت الصدقة في يد غير أهلها
301. باب: صدقہ دینے والے کو ثواب ہے اگرچہ صدقہ کسی غیر مستحق کو پہنچے
حدیث نمبر: 601
601 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ؛ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ، تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ؛ فَقَالَ: اللهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، لأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ، فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ زَانِيَةٍ؛ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ، تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ؛ فَقَالَ: اللهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ؛ لأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ؛ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ، فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ غَنِيٍّ؛ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ، تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ فَقَالَ: اللهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ، وَعَلَى زَانِيَةٍ، وَعَلَى غَنِيٍّ فَأُتِيَ، فَقِيلَ لَهُ: أَمَّا صَدَقَتُكَ عَلَى سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ، وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا، وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللهُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص نے (بنی اسرائیل میں سے) کہا کہ مجھے ضرور صدقہ (آج رات) دینا ہے چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور (ناواقفی سے) ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا صبح ہوئی تو لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ آج رات کسی نے چور کو صدقہ دے دیا اس شخص نے کہا کہ اے اللہ تمام تعریف تیرے ہی لئے ہے (آج رات) میں پھر ضرور صدقہ کروں گا چنانچہ وہ دوبارہ صدقہ لے کر نکلا اور اس مرتبہ ایک فاحشہ کے ہاتھ میں دے آیا جب صبح ہوئی تو پھر لوگوں میں چرچا ہوا کہ آج رات کسی نے فاحشہ عورت کو صدقہ دے دیا اس شخص نے کہا اے اللہ تمام تعریف تیرے ہی لئے ہے میں زانیہ کو اپنا صدقہ دے آیا اچھا آج رات پھر ضرور صدقہ نکالوں گا چنانچہ اپنا صدقہ لئے ہوئے وہ پھر نکلا اور اس مرتبہ ایک مالدار کے ہاتھ پر رکھ دیا صبح ہوئی تو لوگوں کی زبان پر ذکر تھا کہ ایک مالدار کو کسی نے صدقہ دے دیا ہے اس شخص نے کہا کہ اے اللہ حمد تیرے ہی لئے ہے میں اپنا صدقہ لا علمی سے چور فاحشہ اور مالدار کو دے آیا (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) بتایا گیا کہ جہاں تک چور کے ہاتھ میں صدقہ چلے جانے کا سوال ہے تو اس میں اس کا امکان ہے کہ وہ چوری سے رک جائے اسی طرح فاحشہ کو صدقہ کا مال مل جانے پر اس کا امکان ہے کہ وہ زنا سے رک جائے اورمالدار کے ہاتھ میں پڑ جانے کا یہ فائدہ ہے کہ اسے عبرت ہو اور پھر جو اللہ عزوجل نے اسے دیا ہے وہ خرچ کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 601]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 14 باب إذا تصدق على غني وهو لا يعلم»