مدبر سے مراد یہ ہے کہ غلام کی آزادی اپنی موت سے مشروط کر لیتا ہے۔ چونکہ غلام کے علاوہ اس کا مال نہیں تھا اس لیے اسے بیچ دیا اور پھر دیکھا کہ اس نے تمام مال خرچ کر دیا ہے جس کے سبب ہلاکت میں واقع ہو رہا تھا اس لیے اس کے قول کو باطل قرار دیا اور اسے توڑ دیا۔(مرتبؒ)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 581]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 32 باب بيع الإمام على الناس أموالهم وضياعهم»