اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
291. باب فضل النفقة والصدقة على الأقربين والزوج والأولاد والوالدين ولو كانوا مشركين
291. باب: والدین اولاد، اہل خانہ اور دیگر اقرباء پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ وہ مشرک ہوں
حدیث نمبر: 582
582 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالاً مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ؛ قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هذِهِ الآيَة (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءُ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ للهِ؛ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللهِ؛ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَخْ ذلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، ذلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار تھے اپنے کھجور کے باغات کی وجہ سے اور اپنے باغات میں سب سے زیادہ پسند انہیں بیرحاء کا باغ تھا یہ باغ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جایا کرتے اور اس کا میٹھا پانی پیا کرتے تھے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی لن تنالوا البر الخ یعنی تم نیکی کو اس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو (آل عمران۹۲) یہ سن کر ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو اور مجھے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پیارا ہے اس لئے میں اسے اللہ تعالیٰ کے لئے خیرات کرتا ہوں اس کی نیکی اور اس کے ذخیرۂ آخرت ہونے کا امیدوار ہوں اللہ کے حکم سے جہاں آپ مناسب سمجھیں اسے استعمال کیجئے راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوب یہ تو بڑا ہی آمدنی کا مال ہے یہ تو بہت ہی نفع بخش ہے اور جو بات تم نے کہی میں نے وہ سن لی اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو دے ڈالو ابو طلحہ نے کہا یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا چنانچہ انہوں نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا کے لڑکوں کو دے دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 582]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة على الأقارب»

حدیث نمبر: 583
583 صحيح حديث مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً لَهَا فَقَالَ لَهَا: وَلَوْ وَصَلْتِ بَعْضَ أَخْوالِكِ كَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِكِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ ثواب ملتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 583]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 16 باب بمن يُبدأ بالهدية»

حدیث نمبر: 584
584 صحيح حديث زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللهِ قَالَتْ: كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ وَكَانَتْ زَيْنَبُ تُنْفِقُ عَلَى عَبْدِ اللهِ، وَأَيْتَامٍ فِي حَجْرِهَا، فَقَالَتْ لِعَبْدِ اللهِ، سَلْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْكَ وَعَلَى أَيْتَامِي فِي حَجْرِي مِنَ الصَّدَقَةِ فَقَالَ: سَلِي أَنْتِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى الْبَابِ، حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي؛ فَمَرَّ عَلَيْنَا بِلاَلٌ، فَقُلْنَا: سَلِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَى زَوْجِي وَأَيْتَامٍ لِي فِي حَجْرِي وَقُلْنَا: لاَ تُخْبِرْ بِنَا فَدَخَلَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: مَنْ هُمَا قَالَ: زَيْنَبُ قَالَ: أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ: امْرَأَة عَبْدِ اللهِ، قَالَ: نَعَمْ لَهَا أَجْرَانِ، أَجْرُ الْقَرَابَةِ وأَجْرُ الصَّدَقَةِ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود کی بیوی سیدہ زینب (رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا آپ یہ فرما رہے تھے صدقہ کرو خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو اور سیدہ زینب اپنا صدقہ اپنے شوہر سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور چند یتیموں پر بھی جو ان کی پرورش میں تھے خرچ کیا کرتی تھیں اس لئے انہوں نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھئے کہ کیا وہ صدقہ بھی مجھ سے کفایت کرے گا جو میں آپ پر اور ان چند یتیموں پر خرچ کروں جو میری سپردگی میں ہیں؟ لیکن سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم خود جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لو آخر میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس وقت میں نے آپ کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کو پایا جو میری ہی جیسی ضرورت لے کر موجود تھیں (جو سیّدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب تھیں) پھر ہمارے سامنے سے سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ گذرے تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیجئے کہ کیا وہ صدقہ مجھ سے کفایت کرے گا جسے میں اپنے شوہر اور اپنے زیر تحویل چند یتیم بچوں پر خرچ کر دوں؟ ہم نے بلال سے یہ بھی کہا کہ ہمارا نام نہ لینا وہ اندر گئے اور آپ سے عرض کیا کہ دو عورتیں مسئلہ دریافت کرتی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دونوں کون ہیں؟ سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ زینب نام کی ہیں آپ نے فرمایا کہ کون سی زینب؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی آپ نے فرمایا کہ ہاں بے شک درست ہے اور انہیں دو گنا ثواب ملے گا ایک قرابتداری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 584]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 48 باب الزكاة على الزوج والأيتام في الحجر»

وضاحت: ٭سیدہ زینب بنت معاویہ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں۔ آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے خاوند اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت لی ہے۔ متعدد احادیث کی راویہ ہیں۔

حدیث نمبر: 585
585 صحيح حديث أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ هَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ فِي بَنِي أَبِي سَلَمَةَ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ، وَلَسْتُ بِتَارِكَتِهِمْ هكَذَا وَهكَذَا، إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ قَالَ: نَعَمْ لَكِ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے ابو سلمہ (ان کے پہلے شوہر) کے لڑکوں کے بارے میں ثواب ملے گا اگر میں ان پر خرچ کروں؟ میں انہیں اس محتاجی میں دیکھ نہیں سکتی وہ میرے بیٹے ہی تو ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تمہیں ہر اس چیز کا ثواب ملے گا جو تم ان پر خرچ کرو گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 585]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 69 كتاب النفقات: 14 باب وعلى الوارث مثل ذلك:»

حدیث نمبر: 586
586 صحيح حديث أَبِي مِسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ، وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً
سیّدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مسلمان اپنے گھر میں اپنے بیوی بچوں پر اللہ کا حکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرے تو اس میں بھی اس کو صدقے کا ثواب ملتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 586]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 69 كتاب النفقات: 1 باب في فضل النفقة على الأهل»

حدیث نمبر: 587
587 صحيح حديث أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ، وَهِيَ رَاغِبَةٌ: أَفَأَصِلُ أُمِّي قَالَ: نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میری والدہ (قتیلہ بنت عبدالعزی) جو مشرکہ تھیں میرے یہاں آئیں میں نے (ان کے متعلق) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا میں نے یہ بھی کہا کہ وہ (مجھ سے ملاقات کی) بہت خواہش مند ہیں تو کیا میں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 587]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الأذان: 29 باب الهدية للمشركين»