اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة الكسوف
کتاب: کسوف کی نماز کا بیان
262. باب ذكر عذاب القبر في صلاة الخسوف
262. باب: نماز خسوف میں قربان کے عذاب کا بیان
حدیث نمبر: 523
523 صحيح حديث عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا، فَقَالَتْ لَهَا: أَعَاذَكِ اللهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائَشَةُ، رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَائِذًا بِاللهِ مِنْ ذلِكَ ثُمَّ رَكِبَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَرَجَعَ ضُحًى، فَمَرَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَ ظَهْرَانَي الْحُجَرِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَكَعَ رُكوعًا طَويلاً، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَويلاً، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكوعًا طَويلاً، وَهُوَ دُونَ الرُّكوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ، فَقَامَ قِيَامًا طَويلاً، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكوعًا طَويلاً، وَهُوَ دُونَ الرَّكوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَويلاً، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكوعًا طَويلاً، وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
ایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس مانگنے کے لئے آئی اور اس نے دعا دی کہ اللہ آپ کو قبر کے عذاب سے بچائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا لوگوں کو قبر میں عذاب بھی ہو گا؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کی اس سے پناہ مانگتا ہوں۔ پھر ایک مرتبہ صبح کو (کہیں جانے کے لئے) آپ سوار ہوئے اس کے بعد سورج گرہن لگا آپ دن چڑھے واپس ہوئے اور اپنی بیویوں کے حجروں سے گذرتے ہوئے (مسجد میں) نماز کے لئے کھڑے ہو گئے صحابہ نے بھی آپ کی اقتدا میں نیت باندھ لی آپ نے بہت ہی لمبا قیام کیا پھر رکوع بھی بہت طویل کیا اس کے بعد کھڑے ہوئے اور اب کی دفعہ قیام پھر لمبا کیا لیکن پہلے سے کچھ کم پھر رکوع کیا اور اس دفعہ بھی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے اب آپ پھر دوبارہ کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا لیکن پہلے قیام سے کچھ کم پھر ایک لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قیام میں اب کی دفعہ بھی بہت دیر تک رہے لیکن پہلے سے کم وقت تک (چوتھی مرتبہ) پھر رکوع کیا اور بہت دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر رکوع سے سر اٹھایا تو سجدہ میں چلے گئے آخر آپ نے اس طرح نماز پوری کر لی اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو چاہا آپ نے فرمایا اسی خطبہ میں آپ نے لوگوں کو ہدایت فرمائی کہ عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 523]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 7 باب التعوذ من عذاب القبر في الكسوف»

وضاحت: بعض روایتوں میں ہے کہ جب یہودیہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے عذاب قبر کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا چلو! قبر کا عذاب یہودیوں کو ہو گا، مسلمانوں کا اس سے کیا تعلق۔ لیکن اس یہودیہ کے ذکر پر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھااور آپ نے اس کا حق ہونا بتایا۔(راز)