سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی پہلے آپ کھڑے ہوئے تو بڑی دیر تک کھڑے رہے قیام کے بعد رکوع کیا اور رکوع میں بہت دیر تک رہے پھر رکوع سے اٹھنے کے بعد دیر تک دوبارہ کھڑے رہے لیکن آپ کے پہلے قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا تو بڑی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر پھر سجدہ میں گئے اور دیر تک سجدہ کی حالت میں رہے دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا جب آپ فارغ ہوئے تو گرہن کھل چکا تھا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و حیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا جب تم گرہن لگا ہوا دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تکبیر کہو اور نماز پڑھو اور صدقہ کرو پھر آپ نے فرمایا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت کے لوگو دیکھو اس بات پر اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت اور کسی کو نہیں آتی کہ اس کا کوئی بندہ یا بندی زنا کرے اے امت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) واللہ جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تمہیں معلوم ہو جائے تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 520]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 2 باب الصدقة في الكسوف»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا اسی وقت آپ مسجد میں تشریف لے گئے لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی آپ نے تکبیر کہی اور بہت دیر قرآن مجید پڑھتے رہے پھر تکبیر کہی اور بہت دیر لمبا رکوع کیا پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر کھڑے ہو گئے اور سجدہ نہیں کیا (رکوع سے اٹھنے کے بعد) پھر بہت دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے لیکن پہلی قرات سے کم پھر تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے گئے اور دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے لیکن پہلی قرات سے کم پھر تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے گئے اور دیر تک رکوع میں رہے یہ رکوع بھی پہلے سے کم تھا اب سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا و لک الحمد کہا پھر سجدہ میں گئے آپ نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح (ان دونوں رکعات میں) پورے چار رکوع اور چار سجدے کئے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی سورج صاف ہو چکا تھا نماز کے بعد آپ نے کھڑے ہو کر خطبہ فرمایا اور پہلے اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کی پھر فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی دو نشانیاں ہیں ان میں گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھا کرو تو فورا نماز کی طرف لپکو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 521]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 4 باب خطبة الإمام في الكسوف»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جب سورج گرہن لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لئے) کھڑے ہوئے اور ایک لمبی سورۃ پڑھی پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا پھر سر اٹھایا اس کے بعد دوسری سورۃ شروع کر دی پھر رکوع کیا اور رکوع پورا کر کے اس رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے پھر دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا نماز سے فارغ ہو کر آپ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لئے جب ان میں گرہن دیکھو تو نماز شروع کر دو جب تک کہ یہ صاف ہو جائے اور دیکھو میں نے اپنی اسی جگہ سے ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جن کا مجھ سے وعدہ ہے یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں ابھی تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ میں آگے بڑھنے لگا تھا اور میں نے دوزخ بھی دیکھی (اس حالت میں کہ) بعض آگ بعض آگ کو کھائے جا رہی تھی تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ جہنم کے اس ہولناک منظر کو دیکھ کر میں پیچھے ہٹ گیا تھا میں نے جہنم کے اندر عمرو بن لحی کو دیکھا یہ وہ شخص ہے جس نے سانڈ کی رسم عرب میں جاری کی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 522]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 21 كتاب العمل في الصلاة: 11 باب إذا تفلتت الدابة في الصلاة»