سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جب سورج گرہن لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لئے) کھڑے ہوئے اور ایک لمبی سورۃ پڑھی پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا پھر سر اٹھایا اس کے بعد دوسری سورۃ شروع کر دی پھر رکوع کیا اور رکوع پورا کر کے اس رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے پھر دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا نماز سے فارغ ہو کر آپ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لئے جب ان میں گرہن دیکھو تو نماز شروع کر دو جب تک کہ یہ صاف ہو جائے اور دیکھو میں نے اپنی اسی جگہ سے ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جن کا مجھ سے وعدہ ہے یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں ابھی تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ میں آگے بڑھنے لگا تھا اور میں نے دوزخ بھی دیکھی (اس حالت میں کہ) بعض آگ بعض آگ کو کھائے جا رہی تھی تم لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ جہنم کے اس ہولناک منظر کو دیکھ کر میں پیچھے ہٹ گیا تھا میں نے جہنم کے اندر عمرو بن لحی کو دیکھا یہ وہ شخص ہے جس نے سانڈ کی رسم عرب میں جاری کی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة الكسوف/حدیث: 522]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 21 كتاب العمل في الصلاة: 11 باب إذا تفلتت الدابة في الصلاة»