اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
220. باب ما روي فيمن نام الليل أجمع حتى أصبح
220. باب: اس آدمی کا بیان جو پوری رات صبح تک سوتا ہے
حدیث نمبر: 442
442 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَهُ حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ: ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ أَوْ قَالَ: فِي أُذُنِهِ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں حاضر خدمت تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جو رات بھر دن چڑھے تک پڑا سوتا رہا ہو آپ نے فرمایا کہ یہ ایسا شخص ہے جس کے دونوں کانوں (یا کہا) کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 442]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 11 باب صفة إبليس وجنوده»

حدیث نمبر: 443
443 صحيح حديث عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ لَيْلَةً، فَقَالَ: أَلاَ تُصَلِّيَانِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا فَانْصَرَفَ حِينَ قُلْنَا ذلِكَ، وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُوَلٍّ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَهُوَ يَقُولُ: (وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلاً)
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے اور سیدہ فاطمہ کے پاس آئے آپ نے فرمایا کیا تم لوگ (تہجد کی) نماز نہیں پڑھو گے؟ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ہماری روحیں خدا کے قبضے میں ہیں جب چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا ہماری اس عرض پر آپ واپس تشریف لے گئے آپ نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپ ران پر ہاتھ مار کر (سورہ کہف کی یہ آیت) پڑھ رہے تھے آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔ (کہف۵۴) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 443]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 5 باب تحريض النبي صلی اللہ علیہ وسلم على صلاة الليل والنوافل»

حدیث نمبر: 444
444 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلاَثَ عُقَدٍ؛ يَضْرِبُ عَلَى كُلِّ عُقْدَةٍ، عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ، فَإِن اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ الله انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلاَّ أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلاَنَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان آدمی کے سر کے پیچھے رات میں سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ افسوں بھی پھونک دیتا ہے کہ سو جا ابھی رات بہت باقی ہے پھر اگر کوئی بیدار ہو کر اللہ کی یاد کرنے لگا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے پھر اگر (نماز (فرض یا نفل) پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اس طرح صبح کے وقت آدمی چاق و چوبند خوش مزاج رہتا ہے ورنہ سست اور بد باطن رہتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 444]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 12 باب عقد الشيطان على قافية الرأس إذا لم يصل بالليل»