اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
221. باب استحباب صلاة النافلة في بيته وجوازها في المسجد
221. باب: نفل نماز مسجد میں پڑھنا بھی جائز ہے لیکن گھر میں پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 445
445 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلاَتِكُمْ وَلاَ تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں میں بھی نمازیں پڑھا کرو اور انہیں بالکل مقبرہ نہ بنا لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 445]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 52 باب كراهية الصلاة في المقابر»

حدیث نمبر: 446
446 صحيح حديث أَبِي مُوسى رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لاَ يَذْكُرُ مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ
سیّدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کی مثال جو اپنے رب کو یاد نہیں کرتا زندہ اور مردہ جیسی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 446]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 66 باب فضل ذكر الله عز وجل»

حدیث نمبر: 447
447 صحيح حديث زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْزَةً، مِنْ حَصِيرٍ، في رَمَضَانَ، فَصَلَّى فِيهَا لَيَالِيَ، فَصَلَّى بِصَلاَتِهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا عَلِمَ بِهِمْ جَعَلَ يَقْعُدُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ، فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَةِ صَلاَةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلاَّ الْمَكْتُوبَة
سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں بوریئے کاایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ (پردہ) آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھے رہنا شروع کیا (نماز موقوف رکھی) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے لیکن لوگو تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیونکہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو مگر فرض نماز (مسجد میں پڑھنا ضروری ہے)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 447]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 81 باب صلاة الليل»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو سعید اور ابو حارثہ تھی۔ بہت بڑے امام اور علم فرائض میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ مدینے کے مفتی تھے۔ کاتب وحی تھے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ حج پر جاتے تو انہیں مدینے میں اپنا جانشین بنا کر جاتے تھے۔ ہجرت کے موقعہ پر گیارہ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سترہ سورتوں کی تلاوت فرمائی تو انہوں نے ان سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قوت حافظہ پر تعجب کیا۔ آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پندرہ دنوں میں سریانی زبان لکھنا اور پڑھنا سیکھی تھی۔ سیّدنا ابو بکر صدیق اور سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جمع قرآن کے موقع پر جو کمیٹی قائم کی تھی آپ اس کے سربراہ تھے۔ آپ نے ۵۶ برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں ۴۵ھ کو وفات پائی۔