اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
210. باب استحباب صلاة الضحى وأن أقلها ركعتان
210. نماز چاشت کا بیان اور یہ کم از کم دو رکعت ہے
حدیث نمبر: 416
416 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ، وَمَا سَبَّحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحى قطُّ، وَإِنِّي لأُسَبِّحُهَا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کام کو چھوڑ دیتے اور آپ کو اس کا کرنا پسند ہوتا اس خیال سے ترک کر دیتے (ایسا نہ ہو) کہ دوسرے صحابہ بھی اس پر (آپ کو دیکھ کر) عمل شروع کر دیں اور اس طرح وہ کام ان پر فرض ہو جائے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 5 باب تحريض النبي صلی اللہ علیہ وسلم على صلاة الليل والنوافل من غير إيجاب»

وضاحت: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکو شاید وہ قصہ معلوم نہ ہوگا جس کو ام ہانی نے نقل کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن چاشت کی نماز پڑھی۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشگی کے ساتھ کبھی نہیں پڑھی۔(راز)

حدیث نمبر: 417
417 صحيح حديث أُمِّ هَانِيءٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: مَا أَنْبَأَنَا أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الضُّحى غَيْرُ أُمِّ هَانِيءٍ ذَكَرَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ اغْتَسَلَ فِي بَيْتِهَا، فَصَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، فَمَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صلاةً أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ
سیّدنا ابن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں کسی نے یہ خبر نہیں دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہاں ام ہانی کا بیان ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر غسل کیا تھا اور اس کے بعد آپ نے آٹھ رکعات پڑھی تھیں میں نے آپ کو کبھی اتنی ہلکی پھلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا البتہ آپ رکوع اور سجدہ پوری طرح کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 12 باب من تطوع في السفر في غير دبر الصلوات وقبلها»

حدیث نمبر: 418
418 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاَثٍ، لاَ أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ: صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلاَةِ الضُّحى، وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے میرے محبوب دوست ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ موت سے پہلے ان کو نہ چھوڑوں ہر مہینہ میں تین دن کے روزے چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 33 باب صلاة الضحى في الحضر»