سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری ہی پر رات کی نماز اشاروں سے پڑھ لیتے تھے خواہ سواری کا رخ کسی طرف ہو جاتا آپ اشاروں سے پڑھتے رہتے مگر فرائض اس طرح نہیں پڑھتے تھے اور وتر اپنی اونٹنی پر پڑھ لیتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 406]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 14 كتاب الوتر: 6 باب الوتر في السفر»
سیّدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے خود دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) سفر میں نفل نمازیں سواری پر پڑھتے تھے وہ جدھر آپ کو لے جاتی ادھر ہی سہی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 407]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 12 باب تطوع في السفر في غير دبر الصلاة وقبلها»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سابقون اولون میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ نے اپنی بیوی لیلیٰ بنت ابی خیثمہ کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی۔ پھر مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ بدر اور دیگر تمام غزوات میں شامل ہوئے۔خطاب نے انہیں متبنی بنا لیاتھا۔ جنگ جابیہ میں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا علم ان کے ہاتھ میں تھا۔متعدد احادیث کے راوی ہیں۔ شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے چند دن بعد ۳۵ ہجری کو وفات پائی۔
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ شام سے جب (حجاج کی خلیفہ سے شکایت کر کے) واپس ہوئے تو ہم ان سے عین التمر میں ملے دیکھا کہ آپ گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کا منہ قبلہ سے بائیں طرف تھا اس پر میں نے کہا کہ میں نے آپ کو قبلہ کے سوا دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھتے دیکھا ہے انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھتا تو میں بھی نہ کرتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 408]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 10 باب صلاة التطوع على الحمار»