سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک پوچھنے والے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کچھ برا نہیں) بھلا کیا تم میں ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 4 باب الصلاة في الثوب الواحد ملتحفًا به»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کو بھی ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھنی چاہئے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 295]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 5 باب إذا صلى في الثوب الواحد فليجعل على عاتقيه»
سیّدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ ام سلمہ کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ اسے لپیٹے ہوئے تھے اور اس کے دونوں کناروں کو دونوں کاندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 296]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 4 باب الصلاة في الثوب الواحد ملتحفًا به»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو حفص القرشی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پرورش پائی یعنی ربیبہ کے بیٹے ہیں۔ ہجرت سے چند سال پہلے پیدا ہوئے۔ ان کے والد سیّدنا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ تین ہجری کو وفات پا گئے۔ انہوں نے ہی اپنی والدہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہاکا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کروایا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے رضاعی چچا ہیں۔ عبدالملک بن مروان کی خلافت میں ۸۳۔ ہجری کو مدینہ منورہ میں وفات پائی۔
محمد بن منکدر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا اور انہوں نے بتلایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 3 باب عقد الإزار على القفا في الصلاة»
وضاحت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اکثر لوگوں کے پاس ایک ہی کپڑا ہوتا تھا۔ اس میں وہ سترپوشی کر کے نماز پڑھتے۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کپڑے موجود ہونے کے باوجود اسی لیے ایک کپڑے میں نماز ادا کی تاکہ لوگوں کوا س کا بھی جواز معلوم ہو جائے۔ اور اس طرح نماز جائز اور درست ہوگی۔ جمہور امت کا یہی فتویٰ ہے۔ (راز)