سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ فرمایا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا کہا گیا اس کے بعد کون سا؟ آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا کہا گیا پھر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا حج مبرور۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 18 باب من قال إن الإيمان هو العمل»
وضاحت: حج مبرور سے خالص حج مراد ہے کہ جس میں ریا اور نمود نمائش کا شائبہ تک نہ ہو۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ حج کے بعد آدمی گناہوں سے توبہ کرے اور پھر گناہوں میں مبتلا نہ ہو۔ (راز)
سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل افضل ہے فرمایا اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا میں نے پوچھا اور کس طرح کا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ نے فرمایا جو سب سے زیادہ قیمتی ہو اور مالک کی نظر میں جو بہت زیادہ پسندیدہ ہو میں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ نہ ہو سکا؟ آپ نے فرمایا کہ پھر کسی مسلمان کاری گر کی مدد کر یا کسی بے ہنر کی انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی نہ کر سکا؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ پھر لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 2 باب أي الرقاب أفضل»
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کونسا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا پھر پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا پوچھا اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ سیّدنا ابن مسعود نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ تفصیل بتائی اور اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ بھی بتلاتے (لیکن میں نے بطور ادب کے خاموشی اختیار کی)۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 5 باب فضل الصلاة لوقتها»