صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2000. ‏(‏259‏)‏ بَابُ تَبَاهِي اللَّهِ أَهْلَ السَّمَاءِ بِأَهْلِ عَرَفَاتٍ‏.‏
2000. اللہ تعالیٰ عرفات کے حاجیوں پر فرشتوں کے سامنے فخر کا اظہار کرتا ہے
حدیث نمبر: 2839
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک الله تعالی عرفات کے حاجیوں کی وجہ سے فرشتوں کے سامنے فخر و مباہات کا اظہار فرماتا ہے۔ اللہ تعالی اُن سے فرماتا ہے کہ میرے بندوں کو دیکھو کیسے غبار آلود پراگنده حال میں میرے دربار میں حاضر ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2839]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2840
قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَى مَرْزُوقٌ هُوَ أَبُو بَكْرٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ إِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ إِلَى السَّمَاءِ، فَيُبَاهِي بِهِمُ الْمَلائِكَةَ، فَيَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي أَتَوْنِي شُعْثًا غُبْرًا ضَاحِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، فَتَقُولُ لَهُ الْمَلائِكَةُ: أَيْ رَبِّ، فِيهِمْ فُلانٌ يَزْهُو، وَفُلانٌ وَفُلانٌ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرُ عَتِيقًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ" . حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، ثنا مَرْزُوقُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا أَبْرَأُ مِنْ عُهْدَةِ مَرْزُوقٍ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عرفات کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر تشریف لاتا ہے اور عرفات کے حاجیوں کی وجہ سے فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندوں کی طرف دیکھو، وہ میری بارگاہ میں کس قدر غبار آلودہ پراگنده حالت میں حاضر ہیں، ہر دور دراز علاقے سے حاضر ہوئے ہیں۔ میں تمہیں گواہ بناکر کہتا ہوں کہ میں نے انہیں معاف کردیا ہے۔ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے پروردگار، ان میں فلاں متکبّر بھی ہے اور ان میں فلاں فلاں گناہ گار بھی ہیں، الله تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے ان سب کو بخش دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہیں: عرفہ والے دن جس کثرت سے لوگوں کو جہنّم سے آزادی ملتی ہے وہ کسی اور دن میں نہیں ملتی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں مرزوق (راوی) کی ذمہ داری سے بری ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2840]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف