ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا جبکہ آپ مزدلفہ میں تشریف فرما تھے۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں طے قبیلے کے پہاڑوں سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں، میں نے اپنی سواری کو تھکا دیا ہے اور میں خود بھی تھکاوٹ سے چور ہوں۔ اللہ کی قسم میں نے کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑ مگر اُس پر ٹھہرا ہوں تو کیا میرا حج ہوگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ہمارے ساتھ یہ (فجر کی نماز پڑھ لی اور ہمارے ساتھ اس موقف (مزدلفہ) میں ٹھہرا رہا، جبکہ اس سے پہلے وہ عرفات سے دن یا رات کے وقت واپس لوٹا ہو تو اُس کا حج مکمّل ہوگیا اور اُس نے اپنے مناسک پورے کرلیے (اور اپنی میل کچیل دور کرلی)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2820]