ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
جناب یزید بن شیبان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن مربع انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم وادی عرفات میں موقف سے پیچھے ٹھہرے ہوئے تھے۔ جناب عمرواس جگہ کو امام کے موقف سے دور قرار دیتے تھے۔ تو اُنھوں نے فرمایا کہ میں تمھاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2818]
جناب یزید بن شیبان بیان کرتے ہیں کہ ہم موقف کے پیچھے کھڑے تھے، جناب عمرو کے نزدیک یہ جگہ امام کے موقف سے بہت دور تھی۔ تو ہمارے پاس ابن مربع انصاری رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو اُنھوں نے فرمایا کہ بیشک میں تمہاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمھیں حُکم دیتے ہیں کہ تم اپنی انہی نشانیوں کی جگہوں پرٹھہرے رہو کیونکہ حضرت ابراہیم عليه السلام کی میراث میں سے ایک میراث پر ہو۔ ایک روایت میں جناب ابو عمار بیان کرتے ہیں کہ ہم موقف سے دور ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے تو ہمارے پاس سیدنا ابن مربع انصاری رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2819]