ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حضرت حبیبہ بنت ابو تجراۃ بیان کرتی ہیں کہ جاہلیت میں ہمارا ایک دریچہ ہوتا تھا (جو صفا مروہ کی طرف کھلتا تھا) وہ فرماتی ہیں کہ میں نے روشندان سے صفا و مروہ کے درمیان جھانکا تو میری نظر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑی جبکہ آپ دوڑ رہے تھے اورآپ اپنے صحابہ کرام سے کہہ رہے تھے: ”دوڑو کیونکہ الله تعالی نے تم پر (اس جگہ) دوڑنا فرض کیا ہے۔“ بیشک میں نے دیکھا کہ تیز رفتاری کی وجہ سے آپ کا تہہ بند آپ کے پیٹ مبارک کے گرد گھوم رہا تھا حتّیٰ کہ میں نے آپ کے پیٹ اور ران کی سفیدی دیکھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2764]
حضرت صفیہ بنت شیبہ بیان کرتی ہیں کہ اُنہیں ایک عورت نے بتایا کہ اُس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صفا مروہ کے درمیان فرماتے ہوئے سنا: ”(مؤمنو) تم پر دوڑنا فرض کیا گیا ہے، لہٰذا تم دوڑو “ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت میں جس عورت کا نام مذکور نہیں ہے۔ وہ حبیبہ بنت ابی تجراة ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2765]