صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
341. ‏(‏108‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْقِرَاءَةِ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِأَكْثَرَ مِنْ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ،
341. ظہر اور عصر کی نمازوں میں آخری دو رکعتوں میں فاتحۃ الکتاب سے زیادہ قرأت کرنے کے جائز ہونے کا باب
حدیث نمبر: Q509
وَهَذَا مِنِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ لَا مِنِ اخْتِلَافِ الَّذِي يَكُونُ أَحَدُهُمَا مَحْظُورًا وَالْآخَرُ مُبَاحًا، فَجَائِزٌ أَنْ يَقْرَأَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَيَقْصُرَ مِنَ الْقِرَاءَةِ عَلَيْهَا، وَمُبَاحٌ أَنْ يُزَادَ فِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى فَاتِحَةِ الْكِتَابِ‏.‏
ظہر اور عصر کی نماز کی آخری دو رکعتوں میں فاتحۃ الکتاب کے علاوہ مزید قراءت کرنا جائز ہے،اور یہ اختلاف جائز اختلاف کی قسم سے ہے،یہ اختلاف ایسا نہیں ہے کہ ایک چیز ممنوع اور ناجائز ہو جبکہ دوسری جائز اور مباح ہو-لہٰذا آخری دو رکعتوں میں سےہر رکعت میں سے صرف سورہ فاتحہ کی قراءت پر اکتفا کرنا جائز ہے اور آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے علاوہ مزید قراءت کرنا بھی جائز ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q509]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 509
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ظہر کی پہلی دورکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ «‏‏‏‏الم، تَنزِيلُ الْكِتَابِ» ‏‏‏‏ [ سورۃ السجدہ ] کی قرأت کے برابر، تیس آیات کی قرأت کے برابر کیا کرتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ اور ہم نے آخری دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ اس سے آدھی (قراءت کا) کیا۔ فرماتے ہیں کہ اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مقدار کا اندازہ اس سے آدھی (آیات کی قراءت) کا کیا۔ یہ زیاد بن ایوب کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 509]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم