سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ابن آدم کے پاس اگر مال کی (بھری ہوئی) دو وادیاں ہوں تو وہ ان کے ساتھ ضرور تیسری وادی بھی تلاش کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ (قبر کی) مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرتی اور اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے جو تو بہ کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1441]
سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا ہے کہ بے شک ہم نے نماز قائم کرانے اور زکوٰۃ دلوانے کے لیے مال نازل کیا ہے۔ اگر ابن آدم کے پاس (مال کی) ایک وادی ہو تووہ یہی چاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں اور اگر اس کے پاس دو وادیاں ہوں تو وہ یہی چاہے گا کہ اس کے ساتھ تیسری بھی ہو اور ابن آدم کا پیٹ (قبر کی) مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرتی اور اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے جو تو بہ کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1442]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ابن آدم کے پاس اگر دو وادیاں ہوں۔ یعنی اس کے مال کی۔ تو وہ ان کے ساتھ ضرور تیسری بھی تلاش کرے گا۔“ باقی متن وہی ہے جو دوسری حدیث کا ہے۔ اور اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ اگر ابن ادم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ ضرور تیسری بھی تلاش کرے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1443]
وضاحت: تشریح: - ① مال کی محبت انسان میں فطری طور پر موجود ہے جس میں دنیا اور آخرت کی کئی مصلحتیں پوشید ہ ہیں، تاہم اس میں حد سے بڑھ جانا گمراہی کا باعث ہے۔ ② مال کی حرص جائز حد سے آگے بڑھ جائے تو حق تلفی، بخل، فرائض میں کوتاہی اور اس قسم کی دوسری خرابیوں کا باعث بن جاتی ہے، اس لیے ان بداعمالیوں سے بچنے کے لیے مال کی محبت کو جائز حد سے آگے نہیں بڑھنے دنیا چاہیے۔ ③ مال کی محبت کا علاج یہ ہے کہ فرض زکاۃ اور واجب اخراجات کے علاوہ بھی نیکی کی راہ میں زیادہ سے زیادہ مال خرچ کرنے کی کوشش کی جائے۔ ④ مال کی ناجائز محبت سے تو بہ کرنا ضروری ہے۔ ⑤ دل مٹی سے بھرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا دل زندگی بھر سیر نہیں ہوتا جب مٹی میں جائے گا اور قبر میں دفن ہوگا، تب اس کی حرص ختم ہوگی اور دل سیر ہوگا کیونکہ وہاں ثواب و عذاب کا سلسلہ شروع ہو جائے گا جس کے بعد دنیا کی طرف توجہ ممکن نہیں۔ [سنن ابن ماجه: 4895]