مسند الشهاب
احادیث1401 سے 1499
879. لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا ثَالِثًا
879. بے شک ابن آدم کے پاس اگر مال کی (بھری ہوئی) دو وادیاں ہوں تو وہ ان کے ساتھ ضرور تیسری وادی بھی تلاش کرے گا
حدیث نمبر: 1441
1441 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، ثنا أَبُو عَرُوبَةَ الْحَرَّانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا الْخَلِيلُ بْنُ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ابن آدم کے پاس اگر مال کی (بھری ہوئی) دو وادیاں ہوں تو وہ ان کے ساتھ ضرور تیسری وادی بھی تلاش کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ (قبر کی) مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرتی اور اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے جو تو بہ کرے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1441]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 1048 والترمذي: 2337، وأحمد: 3/ 22»

حدیث نمبر: 1442
1442 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، أبنا أَبُو الْعَلَاءِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ثنا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ عُثْمَانَ التَّمِيمِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: «إِنَّا أَنْزَلْنَا الْمَالَ لِإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَلَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَادِيَانِ، وَلَوْ كَانَ لَهُ وَادِيَانِ لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ إِلَيْهِمَا ثَالِثٌ، وَلَا يَمْلَأُ بَطْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ»
سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے فرمایا ہے کہ بے شک ہم نے نماز قائم کرانے اور زکوٰۃ دلوانے کے لیے مال نازل کیا ہے۔ اگر ابن آدم کے پاس (مال کی) ایک وادی ہو تووہ یہی چاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں اور اگر اس کے پاس دو وادیاں ہوں تو وہ یہی چاہے گا کہ اس کے ساتھ تیسری بھی ہو اور ابن آدم کا پیٹ (قبر کی) مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرتی اور اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے جو تو بہ کرے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1442]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد:219/5، المعجم الكبير: 3304، شعب الايمان: 9800»

حدیث نمبر: 1443
1443 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، أنا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَادَ نا أَبُو عَوَانَةَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَاهِلِيُّ، نا عَارِمٌ، مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، نا أَبُو عَوَانَةَ وَاسْمُهُ الْوَضَّاحُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ، يَعْنِي مِنْ مَالِهِ لَبَغَى إِلَيْهِمَا الثَّالِثَ.» وَبَقِيَّةُ الْمَتْنِ عَلَى مَا هُوَ بِهِ، رَوَاهُ مُسْلِمٌ، نَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ، قَالَ يَحْيَى: أَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: نَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ يَرْفَعُهُ: «لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا» الْحَدِيثَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ابن آدم کے پاس اگر دو وادیاں ہوں۔ یعنی اس کے مال کی۔ تو وہ ان کے ساتھ ضرور تیسری بھی تلاش کرے گا۔
باقی متن وہی ہے جو دوسری حدیث کا ہے۔ اور اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ اگر ابن ادم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ ضرور تیسری بھی تلاش کرے گا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1443]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 1048 والترمذي: 2337، وأحمد: 3/ 22»

وضاحت: تشریح: -
① مال کی محبت انسان میں فطری طور پر موجود ہے جس میں دنیا اور آخرت کی کئی مصلحتیں پوشید ہ ہیں، تاہم اس میں حد سے بڑھ جانا گمراہی کا باعث ہے۔
② مال کی حرص جائز حد سے آگے بڑھ جائے تو حق تلفی، بخل، فرائض میں کوتاہی اور اس قسم کی دوسری خرابیوں کا باعث بن جاتی ہے، اس لیے ان بداعمالیوں سے بچنے کے لیے مال کی محبت کو جائز حد سے آگے نہیں بڑھنے دنیا چاہیے۔
③ مال کی محبت کا علاج یہ ہے کہ فرض زکاۃ اور واجب اخراجات کے علاوہ بھی نیکی کی راہ میں زیادہ سے زیادہ مال خرچ کرنے کی کوشش کی جائے۔
④ مال کی ناجائز محبت سے تو بہ کرنا ضروری ہے۔
⑤ دل مٹی سے بھرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا دل زندگی بھر سیر نہیں ہوتا جب مٹی میں جائے گا اور قبر میں دفن ہوگا، تب اس کی حرص ختم ہوگی اور دل سیر ہوگا کیونکہ وہاں ثواب و عذاب کا سلسلہ شروع ہو جائے گا جس کے بعد دنیا کی طرف توجہ ممکن نہیں۔ [سنن ابن ماجه: 4895]