سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں پیار محبت کرنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں مومنوں کی مثال جسم کی مانند ہے جب اس (جسم) کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا رہتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1366]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، 2586، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وشعب الايمان: 7203، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک آپس میں پیار محبت کرنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں مومنوں کی مثال جسم کی مانند ہے جب اس کی کوئی چیز تکلیف میں مبتلا ہوتی ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1367]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، 2586، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وشعب الايمان: 7203، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ مسلمانوں کا آپس میں تعلق قائم رکھنے اور رحمت و مہربانی کرنے میں اور (اس چیز میں) جو الله نے ان کے درمیان مقرر کر دی ہے مثال جسم کی مانند ہے جب اس کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1368]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، جز من حديث لوين: 108، معجم الشيوخ: 417» وليد بن ابی ثور ضعیف ہے۔
وضاحت: تشریح: - مطلب یہ ہے کہ جس طرح جسم کا جب کوئی حصہ دکھتا ہے تو اس دکھ سے سارا جسم متاثر ہوتا ہے، جسم کے محض ایک حصہ میں تکلیف ہونے کی وجہ سے پورا جسم تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے اسی طرح دنیا بھر کے مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ رنگ ونسل کے بھید و بھاؤ، زبان و ثقافت کے اختلاف و تفاوت اور ذات قبائل، علاقہ اور اپنے ہر طرح کے اختلافات مٹا کر ایک جسم کی مانند ہو جائیں کہ اگر کسی مسلمان کو کوئی گزند پہنچے تو سارے مسلمان اس کے دکھ درد میں شریک ہوں اور سب مل کر اس کی تکلیف و مصیبت کو دور کرنے کی تدبیر کریں۔