مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
843. مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ السُّنْبُلَةِ
843. مومن کی مثال بالی کی مانند ہے
حدیث نمبر: 1360
1360 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ الْفَرَّاءُ، ثنا الْعَبَّاسُ بْنُ حَمَدِ بْنِ نَصْرٍ، ثنا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الصَّبَّاحِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ السُّنْبُلَةِ تُحَرِّكُهَا الرِّيحُ فَتَقُومُ مَرَّةً وَتَقَعُ أُخْرَى، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ لَا تَزَالُ قَائِمَةً حَتَّى تَنْقَعِرَ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال اس بالی کی مانند ہے جسے ہوا حرکت دیتی ہے تو (کبھی) وہ سیدھی کھڑی ہو جاتی ہے اور کبھی گر پڑتی ہے اور کافر کی مثال صنوبر کی مانند ہے جو ہمیشہ سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ (ایک ہی دفعہ) جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1360]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 1361
1361 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، بِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ يُحَرِّكُهَا الرِّيحُ يُقِيمُهَا مَرَّةً وَيَصْرَعُهَا أُخْرَى» ، وَذَكَرَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ
ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مؤمن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے کی مانند ہے، جسے ہوا حرکت دیتی ہے کبھی وہ اسے کھڑا کر دیتی ہے اور کبھی گرا دیتی ہے۔ اور انہوں نے باقی حدیث بھی بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1361]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 1362
1362 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، أَيْضًا أنا مُوسَى بْنُ جَعْفَرِ بْنِ سِنَانٍ الدَّوْرَقِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ الْإِمَامِ، نا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، بِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ السُّنْبُلَةِ يُحَرِّكُهَا الرِّيحُ فَمَرَّةً تَقَعُ وَمَرَّةً تَقُومُ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ فَإِنَّ الْأَرْزَةَ لَا تَزَالُ قَائِمَةً حَتَّى تَنْقَعِرَ»
ایک اور سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال بالی کی مانند ہے، جسے ہوا حرکت دیتی ہے تو کبھی وہ گر پڑتی ہے اور کبھی سیدھی کھڑی ہو جاتی ہے اور کافر کی مثال صنوبر کی مانند ہے، بے شک صنوبر ہمیشہ سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ (ایک ہی دفعہ) جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1362]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 1363
1363 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ شَرِيكِ بْنِ الْفَضْلِ الْأَسَدِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ السُّنْبُلَةِ يُحَرِّكُهَا الرِّيحُ فَتَقَعُ مَرَّةً وَتَقُومُ أُخْرَى، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ أَوِ الْأَرْزَنَةِ لَا تَزَالُ قَائِمَةً حَتَّى تَنْقَعِرَ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال بالی کی مانند ہے جسے ہوا حرکت دیتی ہے تو کبھی وہ گر پڑتی ہے اور کبھی کھڑی ہو جاتی ہے اور کافر کی مثال صنوبر یا ارزن (ایک سخت قسم کا درخت جس کی لاٹھیاں وغیرہ بھی بنتی ہیں) کی مانند ہے جو ہمیشہ سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ (ایک ہی دفعہ اچانک) جڑ سے اکھڑجاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1363]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد بن حميد: 1010، كشف الاستار: 45، 46»
اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔

حدیث نمبر: 1364
1364 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، أنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أنا أَبُو عُبَيْدٍ، نا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ يُمِيلُهَا الرِّيحُ مَرَّةً هَكَذَا وَمَرَّةً هَكَذَا، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً» قَالَ أَبُو عَمْرٍو: الْأَرَزَةُ بِفَتْحِ الرَّاءِ مِنْ شَجَرِ الْأَرْزَنِ، قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: الْأَرَزَةُ مِثْلُ فَاعِلَةِ الثَّابِتَةِ، قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: الْأَرْزَةَ بِسُكُونِ الرَّاءِ مِنْ شَجَرِ الْأَرْزِ وَهُوَ الصُّنُوبَرُ، وَالْمَجْذِيَةُ الثَّابِتَةُ، وَالْإِنْجِعَافُ الْإِنْقِلَاعُ، وَيُقَالُ بِالْخَاءِ
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے کی مانند ہے جسے ہوائیں ادھر ادھر جھکاتی رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کی ہے جو زمین پر سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک ہی بار جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔
ابوعمرو نے کہا: «ارزه» را کی زبر کے ساتھ ہے اور یہ «ارزن» میں سے ہے۔ ابوعبید نے کہا: «ارزه» کا تلفظ «فاعده» کی مثل ہے۔ ابوعبید نے یہ بھی کہا کہ «ارزه» را کی جزم کے ساتھ ہے اور یہ صنوبر کا درخت ہے۔ «المجديه» کا معنی ہے: سیدھا۔ «انجعاف» کا معنی ہے: جڑ سے اکھڑ جانا۔ اور یہ بھی کہا: گیا ہے کہ لفظ «انجعاف» (جیم کی بجائے) خ کے ساتھ «انخعاف» ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1364]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5643، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2810، والطبراني فى «الكبير» برقم: 183، 184، 185، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16010»

حدیث نمبر: 1365
1365 - حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْفَارِسِيُّ، لَفْظًا مِنْ كِتَابِهِ، أنا أَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَسْنُونَ، نا ابْنُ الْبَخْتَرِيِّ الرَّزَّازُ، نا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُنَادِي، نا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، نا زَكَرِيَّا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ يُقَلِّبُهَا الرِّيحُ تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا أُخْرَى، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ لَا يُفَكُّ أَصْلُهَا حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً»
سیدنا ابی بن كعب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال کھیتی کے ننھے پودے، کی مانند ہے جسے ہوائیں ادھر ادھر کرتی رہتی ہیں کبھی اسے پچھاڑ دیتی ہیں اور کبھی سیدھا کر دیتی ہیں اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی ہے جو سیدھا کھڑا رہتا ہے اس کی جڑ (زمین سے) جدا نہیں ہوتی یہاں تک کہ ایک ہی بار جڑ سے اکھر جاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1365]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، نصر بن عبد العزیز کی توثیق نہیں ملی۔

وضاحت: تشریح: -
مؤمن اور منافق دونوں کے حق میں ہواؤں کی طرح آزمائشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن ان سے متاثر ہونے والا صرف مومن ہوتا ہے، جب بھی اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی بلا آپڑتی ہے تو وہ اپنے طرز حیات کا جائزہ لیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کوئی نافرمانی تو نہیں ہوگئی کہ وہ مجھے سزا دے رہا ہو۔ ہر جسمانی، ذہنی اور مالی آزمائش اس کے لیے یہی پیغام لاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ کی طرف توجہ کرو اور اس سے دور نہ ہو۔ لیکن منافق مضبوط تنے والے درخت کی طرح ان آزمائشوں سے متاثر نہیں ہوتا، وہ اللہ تعالیٰ ٰ کے انعامات کی پروا کرتا ہے نہ اس کے عذابوں کا، حتی ٰکہ ایک دن اچانک کوئی بڑی آفت آتی ہے اور اس کی زندگی کی شام ہو جاتی ہے۔
یک لخت گرا اور جڑیں تک نکل آئیں
وہ پیڑ جسے آندھی میں ملتے نہیں دیکھا
[احاديث صحيحه: 2 111]