مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
757. لَيْسَ بِكَذَّابٍ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ
757. وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کرائے
حدیث نمبر: 1204
1204 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، أبنا الْقَيْسَرَانِيُّ، أبنا الْخَرَائِطِيُّ، ثنا أَبُو يُوسُفَ الْقَلُوسِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سَعْدٍ، وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ، - وَكَانَتِ، امْرَأَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأُخْتَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ لِأُمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ بِكَذَّابٍ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَى خَيْرًا»
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا جو کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی اور عثمان بن عفان کی اخیافی بہن ہیں، سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کرائے تو (اس غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1204]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2692، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4920، 4921، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1938، والطبراني فى «الصغير» برقم: 189، 282، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27912»

حدیث نمبر: 1205
1205 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُوسَى، هُوَ ابْنُ هَارُونَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ، نا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يُرَخَّصُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْكَذِبِ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا أَعْتَدُّهُ كَذِبًا: الرَّجُلُ يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ يَقُولُ الْقَوْلَ يُرِيدُ بِهِ الصَّلَاحَ، وَالرَّجُلُ يَقُولُ الْقَوْلَ فِي الْحَرْبِ، وَالرَّجُلُ يُحَدِّثُ امْرَأَتَهُ، وَالْمَرْأَةُ تُحَدِّثُ زَوْجَهَا"
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول کو یہ فرماتے سنا: جھوٹ کی تین چیزوں کے علاوہ کسی میں رخصت نہیں دی گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: میں ان (تین) کو جھوٹا شمار نہیں کرتا: وہ شخص جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور کوئی ایسی (جھوٹی) بات کہے جس سے اس کا صلح کا ارادہ ہو۔ اور وہ شخص جو جنگ میں کوئی (جھوٹی) بات کرے۔ اور وہ شخص جو اپنی بیوی سے (جھوٹی) بات کرے اور بیوی جو اپنے شوہر سے (جھوٹی) بات کرے ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1205]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4921، المعجم الصغير: 189، شرح مشكل: الآثار: 2922»
ابن شہاب زہری مدلس کا عنعنہ ہے۔

وضاحت: فائده: -
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: وہ شخص جھو ٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے تو (اس غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔ مزید بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی نہیں سنا کہ آپ نے لوگوں کو کسی چیز میں جھوٹ بولنے کی رخصت دی ہو سوائے ان تین کے: لوگوں کے درمیان صلح کروانے میں، خاوند کا اپنی بیوی سے کوئی بات کہنے میں، اور بیوئی کا اپنے خاوند سے کوئی بات کہنے میں۔ [الادب المفرد: 385، وسنده صحيح]

حدیث نمبر: 1206
1206 - أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ الْمَوْصِلِيُّ، نا أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِيُّ، نا الْبَغَوِيُّ، وَأَبُو الْعَبَّاسِ الْفَضْلُ بْنُ أَحْمَدَ الزُّبَيْدِيُّ، قَالَا: نا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، نا وَهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، نا أَيُّوبُ، وَمَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَى خَيْرًا»
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے تو (اسی غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1206]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2692، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4920، 4921، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1938، والطبراني فى «الصغير» برقم: 189، 282، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27912»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی اہمیت بیان فرمائی گئی ہے کہ اس کے لیے اگر کوئی خلاف واقعہ بات کہنی پڑے تو اس کی اجازت ہے مثلاً: یہ کہنا کہ فلاں شخص آپ کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہے، یا آپ کو سلام کہہ رہا تھا حالانکہ اس نے سلام نہیں کہا، بس صلح کروانے والے نے اپنے پاس سے اس طرح کے الفاظ کہہ دیئے تا کہ صلح ہو جائے تو ایسے شخص کو جھوٹا نہیں کہا: جائے گا۔ اسی طرح اگر کسی موقع پر گھریلو زندگی کی خوش گواری کے لیے خاوند کو بیوی یا بیوی کو خاوند سے کوئی خلاف واقعہ بات کہنے کی اشد ضرورت پڑ جائے تو اس صورت میں بھی شریعت نے اجازت دی ہے۔