سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میں تمہاری کمریں پکڑ پکڑ کر (تمہیں) جہنم سے روک رہا ہوں اور تم اس میں اس طرح گرتے جا رہے ہو جیسے پتنگے اور برساتی کیڑے (آگ میں) گرتے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1128]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ابي شيبة: 32336، وبزار: 204، وامثال الحديث للرامهرمزي: 14»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میں (تمہیں) تمہاری کمریں پکڑ پکڑ کر جہنم سے روک رہا ہوں اور تم اس میں اس طرح گرے جا رہے ہو جیسے پتنگے اور برساتی کیڑے (آگ میں) گرتے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1129]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ابي شيبة: 32336، وبزار: 204، وامثال الحديث للرامهرمزي: 14»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میں تمہاری کمریں پکڑ رہا ہوں کہ آگ سے پرے ہٹ جاؤ لیکن تم زبردستی اس میں گر رہے ہو جیسے پتنگے اور برساتی کیڑے (آگ میں) گرتے ہیں۔ قریب ہے کہ تمہاری کمریں چھوڑ دی جائیں اور (سنو) میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا، وہاں تم الگ الگ اور اکٹھے ہو کر آؤ گے، میں تمہیں تمہاری نشانیوں اور ناموں سے پہچان لوں گاجیسے آدمی اپنے اونٹوں میں سے اجنبی اونٹ کو (آسانی سے) پہچان لیتا ہے اور تمہیں بائیں جانب لے جایا جا رہا ہوگا میں تمہارے بارے میں رب العالمین کی منت سماجت کرتے ہوئے عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ میری امت کے لوگ ہیں، اے میرے رب! یہ میری امت ہے، تو ارشاد ہوگا: بے شک آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعتیں نکالی تھیں، بے شک یہ آپ کے بعد الٹے پاؤں (دین سے) لوٹتے ہی رہے۔ (سنو!) میں تم میں سے اس شخص کو بھی ضرور پہچان لوں گا جو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ ممیاتی بکری اٹھائے ہوگا اور پکار پکار کر کہے گا: اے محمد! اے محمد! میں کہوں گا: میں تیرے لیے کچھ نہیں کر سکتا میں نے تو (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا تھا۔ اور میں تم میں سے اس شخص کو بھی ضرور پہچان لوں گا جو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ بلبلاتے اونٹ کواٹھائے ہوگا، پکارے گا: اے محمد! اے محمد! لیکن میں کہوں گا: میں تیرے لیے کچھ نہیں کر سکتا، میں نے تو (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا تھا۔ اور میں تم میں سے اس شخص کو بھی ضرور پہنچان لوں گا جو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ ہنہناتے گھوڑے کو اٹھائے ہوگا، پکارے گا: اے محمد! اے محمد! لیکن میں کہوں گا: میں تیرے لیے کچھ نہیں کر سکتا، میں نے تو (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا تھا۔ اور میں تم میں سے اس شخص کو بھی ضرور پہچان لوں گا جو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ پانی کا مشکیزہ اٹھائے ہوگا، پکارے گا: اے محمد! اے محمد! لیکن میں کہوں گا: میں تیرے لیے کچھ نہیں کر سکتا، میں نے تو (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا تھا “۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1130]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ابي شيبة: 32336، وبزار: 204، وامثال الحديث للرامهرمزي: 14»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے جس چیز کو بھی حرام ٹھہرایا ہے یقیناً اس کے علم میں ہے کہ اسے تم میں سے جھانکنے والا ضرور جھانک کر دیکھے گا، خبردار! بے شک میں تمہاری کمریں پکڑ کر تمہیں آگ میں گرنے سے روک رہا ہوں (اور تم ایسے گر رہے ہو) جیسے پتنگے اور برساتی کیڑے (آگ میں) گرتے ہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1131]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میری اور تمہاری مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب اس (آگ) نے اس کا اردگرد روشن کر دیا تو پتنگے اور دوسرے جانور جو آگ میں گرتے ہیں، آکر اس میں گرنے لگے، پس میں تمہیں تمہاری کمر سے پکڑ پکڑ کر آگ (میں گرنے) سے روک رہا ہوں اور تم ہو کہ اس میں گرے جا رہے ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1132]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6483، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2284، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6408، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2874، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8232، 11119، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1068، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3275»
حدیث نمبر: 1133
1133 - نا أَبُو مُحَمَّدٍ، نا إِسْمَاعِيلُ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْحَجَبِيُّ، نا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، نا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَالِي آخُذُ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ»
سیدنا معاویہ بن حمیدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے کیا ہے کہ میں تمہاری کمروں سے پکڑ پکڑ کر (تمہیں) آگ سے بچا رہا ہوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1133]
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس غایت درجے کی شفقت اور حرص کا بیان ہے جو اپنی امت کے ایمان لانے کے بارے میں آپ کے دل میں تھی اور اس کے ساتھ ہی لوگوں کی بدبختی کا ذکر بھی ہے کہ آپ کی مخلصانہ کوشش، شفقت اور شدید حرص کے باوجود لوگ ایمان سے محروم رہنے کی وجہ سے کثرت سے جہنم کا ایندھن بنیں گے جس طرح پروانے کود کود کر آگ میں گرتے ہیں۔“(ریاض الصالحین: 181/1)