مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
714. إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ فَرَقَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ
714. بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے نزدیک قیامت کے دن لوگوں میں سے بدترین شخص وہ ہوگا جس سے لوگ اس کی فحش کلامی سے بچنے کی وجہ سے ملنا چھوڑ دیں
حدیث نمبر: 1123
1123 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، ثنا وَهَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ فَرَقَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ» وَفِيهِ قِصَّةٌ اخْتَصَرْتُهَا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ ٰ کے نزدیک قیامت کے دن لوگوں میں سے بدترین شخص وہ ہوگا جس سے لوگ اس کی فحش کلامی سے بچنے کی وجہ سے ملنا چھوڑ دیں۔ اس روایت میں ایک قصہ ہے جسے میں نے مختصر بیان کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1123]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6032، 6054، 6131، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2591، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4538، 5696، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9995، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4791، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1996، والحميدي فى «مسنده» برقم: 251، والبيهقي فى "سننه الكبريٰ"، 21212، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24740، الادب المفرد: 338»

حدیث نمبر: 1124
1124 - أنا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاسِمُ بْنُ اللَّيْثِ بْنِ مَسْرُورٍ الرَّاسِبِيُّ، نا مُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ: قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ هَشَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْبَسَطَ لَهُ ثُمَّ خَرَجَ الرَّجُلُ وَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ آخَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَأْذَنَ نِعْمَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ، قَالَتْ: فَلَمَّا دَخَلَ لَمْ يَنْبَسِطْ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا انْبَسَطَ لِلْآخَرِ، وَلَمْ يُهَشَّ لَهُ قَالَتْ: فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لِفُلَانٍ مَا قُلْتَ ثُمَّ هَشَشْتَ وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ، وَقُلْتَ لِفُلَانٍ مَا قُلْتَ ثُمَّ لَمْ أَرَكَ صَنَعْتَ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ مَنِ اتُّقِيَ لِفُحْشِهِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک یہ اپنے قبیلے کا برا آدمی ہے۔ پھر جب وہ اندر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھل کر بشاشت کے ساتھ اس سے بات کی، جب وہ چلا گیا تو ایک دوسرے آدمی نے اجازت مانگی جب اس نے اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اپنے قبیلے کا اچھا آدمی ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب وہ آدمی اندر آیا تو اس سے نہ تو آپ نے کھل کر بات کی جس طرح کہ پہلے سے کی تھی اور نہ اس طرح بشاشت سے پیش آئے۔ کہتی ہیں: جب وہ چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں شخص کے بارے میں فرمایا جو فرمایا پھر آپ نے کھل کر بشاشت کے ساتھ اس سے بات کی اور اس فلاں کے بارے میں فرمایا جو فرمایا لیکن اس کے ساتھ اس طرح کا معاملہ کرتے میں نے آپ کو نہیں دیکھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! بے شک لوگوں میں سے بدترین شخص وہ ہے جس کی فحش گوئی کی وجہ سے بچا جائے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1124]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6032، 6054، 6131، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2591، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4538، 5696، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9995، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4791، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1996، والحميدي فى «مسنده» برقم: 251، والبيهقي فى "سننه الكبريٰ"، 21212، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24740، الادب المفرد: 338»

وضاحت: تشریح: -
ہمارے شیخ حافظ زبیر علی زئی رحمتہ اللہ رقمطراز ہیں:
① مجروح راویوں پر اہل علم کا جرح کرنا صحیح اور جائز ہے۔
② چونکہ وہ نامعلوم شخص بداخلاق اور گستاخ قسم کا تھا لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ اس وجہ سے نرمی فرمائی کہ کہیں یہ شخص بداخلاقی اور گستاخی کا ارتکاب نہ کر بیٹھے، دربار نبوی کی توہین نہ کر بیٹھے اور یہ ظاہر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تو ہین کرنا کفر ہے لہٰذا آپ نے نرمی کرتے ہوئے اس شخص کو کفر اور گناہ سے بچا لیا، بے شک آپ رحمۃ للعالمین ہیں۔ صلی اللہ علیہ وسلم
③ اگر کوئی شرعی عذر ہو تو پیٹھ پیچھے برا کہنا جائز ہے۔
④ شریر اشخاص کی عدم موجودگی میں لوگوں کو ان کے شر سے آگاہ کرنا جائز ہے تاکہ لوگ ان کے شر سے محفوظ رہیں۔ (شمائل ترمذی: ص 355، 356)