مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
679. إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
679. بے شک جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روز قیامت اللہ تعالیٰ ٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں
حدیث نمبر: 1060
1060 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، وَأَبُو الْعَبَّاسِ، مُنِيرُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلَّالُ قَالَا: ثنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روز قیامت اللہ تعالیٰ ٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔
اور عبداللہ بن دینار سے مروی ابومحمد کی حدیث میں (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بجائے) سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1060]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3665، 5783، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2085، ومالك فى «الموطأ» برقم:: 1698، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4085، 4094، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1730، 1731، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3569، 3576، والحميدي فى «مسنده» برقم: 650، 651، والطبراني فى «الصغير» برقم: 586، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4575، 4656»

حدیث نمبر: 1061
1061 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْبَغْدَادِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِي، نا سُلَيْمَانُ، نا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» مُخْتَصَرٌ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روز قیامت اللہ تعالیٰ ٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔ یہ حدیث مختصر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1061]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3665، 5783، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2085، ومالك فى «الموطأ» برقم:: 1698، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4085، 4094، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1730، 1731، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3569، 3576، والحميدي فى «مسنده» برقم: 650، 651، والطبراني فى «الصغير» برقم: 586، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4575، 4656»

حدیث نمبر: 1062
1062 - وأنا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْحَسَنِ الْمَعَافِرِيُّ، أنا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُطَرِّزُ، نا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ، نا مُحَمَّدٌ، هُوَ ابْنُ رُمْحٍ، أنا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روز قیامت اللہ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1062]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3665، 5783، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2085، ومالك فى «الموطأ» برقم:: 1698، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4085، 4094، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1730، 1731، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3569، 3576، والحميدي فى «مسنده» برقم: 650، 651، والطبراني فى «الصغير» برقم: 586، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4575، 4656»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ تکبر کے ساتھ کپڑا گھسیٹنا کبیرہ گناہ ہے، اللہ تعالیٰ ٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا جو دنیا میں تکبر کے ساتھ اپنا تہہ بند، پاجامہ یا شلوار وغیرہ زمین پر گھسیٹتا رہا، اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ کپڑا نصف پنڈلی تک رہے کیونکہ اس میں تواضع اور عاجزی زیادہ ہے تاہم ٹخنوں تک کپڑا لٹکانے کی اجازت ہے کہ ٹخنے ننگے رہیں لیکن ٹخنوں سے نیچے کپڑے کا کوئی حق نہیں، یہ تکبر ہے اور اس پر بڑی وعید بیان ہوئی ہے۔
علاء کے والد عبد الرحمٰن بن یعقوب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ازار کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: مومن کا ازار آدھی پنڈلیوں تک ہوتا ہے، اس سے لے کر ٹخنوں تک کوئی حرج نہیں، اس سے جو نیچے ہو گا وہ آگ میں ہوگا آپ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ جو شخص تکبر سے اپنا از ار گھسیٹے گا تو قیامت کے دن اللہ (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ [الاتحاف الباسم: 138 وسنده صحيح]
ابوجری سیدنا جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اپنا از ار نصف پنڈلی تک اونچا رکھنا اگر یہ تیرے لیے ممکن نہ ہو تو ٹخنوں تک اونچا رکھنا اور ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے سے بچنا کیونکہ یہ تکبر ہے اور تکبر اللہ کو پسند نہیں۔ [سنن ابي داود: 4084 وسنده صحيح]
معلوم ہوا کہ ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا مطلق طور پر تکبر میں سے ہے اور اس سے صرف وہ شخص مستثنٰی ہے جو ہر وقت ازار کو ٹخنوں سے بلند رکھنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے لیکن بتقاضائے بشری بعض اوقات بے خیالی میں ازار نیچے ہو جاتا ہے۔ یادر ہے کہ ازار ہو ہی اتنا جو ٹخنوں سے نیچے نہ جائے یعنی چھوٹا ہو اگر کوئی شرعی عذر ہو تو پھر گنجائش ہے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ پنڈلیوں کی بدصورتی کی وجہ سے ازار نیچے رکھتے تھے۔ دیکھئے [مصنف ابن ابي شيبه 8/ 207 ح: 23806وسنده قوي، الاتحاف الباسم: ص: 326, 227]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اتفاق سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور اس کا تہہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: جاؤ اور وضو کرو چنانچہ وہ گیا اور وضو کر کے آیا تو آپ نے فرمایا: جاؤ اور وضو کرو تو ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وجہ تھی کہ آپ نے اس کو وضو کرنے کا حکم دیا، آپ خاموش رہے پھر فرمایا: یہ شخص تہہ بند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ٰ (ٹخنے سے نیچے کپڑا) لٹکانے والے (مرد) کی نماز قبول نہیں کرتا۔ [أبو داود: 4086، حسن]
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں جن سے روز قیامت اللہ کلام نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بار ارشاد فرمائی۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ نا کام ہو گئے، گھاٹے میں رہے، اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: اپنا ازار (ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والا، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والا۔ [مسلم: 106]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہو وہ جہنم میں ہوگا۔ [بخاري: 5787]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسبال (کپڑا لٹکانا) تہبند، قمیص اور پگڑی، سب میں ہوتا ہے جو شخص ان میں سے کسی بھی چیز کو تکبر کے ساتھ زمین پر گھسیٹے گا اللہ اس کی طرف قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ [نسائي: 5336، حسن]
اس موخر الذکر حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح از ار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے اسی طرح قمیص اور پگڑی بھی تکبر کے طور پر ضرورت سے زیادہ لٹکا نا سخت گناہ ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا کپڑا تکبر کے ساتھ لٹکا یا اللہ قیامت کے دن اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے کپڑے کا ایک حصہ (بے خیالی میں) لٹک جاتا ہے البتہ اگر میں پوری طرح خیال رکھوں تو وہ نہیں لٹک سکے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ تو ایسا تکبر کی وجہ سے نہیں کرتے ہیں۔ [بخاري: 3665]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا وعید یں اس شخص کے لیے ہیں جو تکبر سے یا ارادۃً اپنا از ار لٹکائے البتہ اگر کبھی کبھار بے اختیاری یا سستی میں کسی کا ازار لٹک جائے اور توجہ ہونے پر وہ اسے اونچا کر لے تو معاف ہے۔ واللہ اعلم۔ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کی ممانعت کے متعلق مولانا عبد الرحمٰن الذہبی نے ازارۃ المومن کے نام سے ایک مفید رسالہ بھی لکھا ہے۔