سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لے اللہ اس پر فقر و محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے لہٰذا تم بے نیازی اختیار کرو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 816]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، یزید بن ابی زیادہ اور علی بن عاصم ضعیف ہیں۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا اور بندے کا ظلم و زیادتی سے درگزر کرنے کی وجہ سے اللہ اس کی عزت ہی بڑھاتا ہے لہٰذا تم درگزر کیا کرو اللہ تمہاری عزت بڑھائے گااور جو آدمی اپنے او پر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔“ طبرانی نے کہا: سفیان ثوری سے اس حدیث کو صرف قاسم بن یزید جرمی اور زکریا بن دوید اشعثی نے روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 817]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 2270» یونس بن خباب رافضی ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن پر میں ضرور قسم کھا سکتا ہوں: صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا لہٰذا تم صدقہ کیا کرو۔ اور جو بندہ اللہ عزوجل کی رضا چاہتے ہوئے کسی ظلم و زیادتی سے درگزر کرے اللہ اس کی وجہ سے روز قیامت اس کا رتبہ بلند کرے گا۔ اور جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 818]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 1696،والطبراني فى «الصغير» برقم: 142، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 849، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 159» قاص فلسطین مجہول ہے۔
سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں: صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا لہٰذا صدقہ کیا کرو۔ اور بندے کا کسی کی ظلم وزیادتی سے درگزر کرنے کی وجہ سے اللہ اس کی عزت بڑھاتا ہے درگزر کیا کرو اللہ تمہاری عزت بڑھائے گا۔ اور جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ سنو! مانگنے سے بچنے میں ہی بہتری ہے۔“ کہا گیا ہے: ابوسلمہ کی اپنے والد کی احادیث میں سے یہ حدیث نادر الوجود ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 819]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه بزار: 1032، الكامل لابن عدي: 230/6» یونس بن خباب اور عمرو بن مجمع ضعیف ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما تھے، آپ تعجب کر رہے تھے اور مسکرا رہے تھے جب اس نے زیادہ بد تمیزی کی تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی کسی بات کا جواب دے دیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھ کر آپ کے پاس گئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا جبکہ آپ بھی تشریف فرما تھے لیکن جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو اسے جواب دے رہا تھا لیکن جب تو نے اسے جواب دیا تو شیطان واقع ہو گیا پس میں ایسا نہیں ہوں کہ شیطان کے ساتھ بیٹھوں۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر! یہ چیزیں برحق ہیں، انہیں سیکھ لو: جس شخص پر کوئی ظلم و زیادتی کی جائے پھر وہ اس سے چشم پوشی کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اسے قوت و نصرت سے نوازتا ہے۔ اور جو شخص تصدیق اور صلہ رحمی کرتے ہوئے عطیہ کا دروازہ کھول دے اللہ اس کے بدلے میں اسے زیادہ عطا فرماتا ہے۔ اور جو شخص کثرت (مال) کی خاطر مانگنے کا دروازہ کھول لے تو اللہ اس کی وجہ سے اسے مزید قلت فرما دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 820]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر فقر محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے، آدمی کوئی رسی لے کر پہاڑ (یا جنگل) کی طرف جائے اور اپنی کمر پر لکڑیوں کاگٹھڑا اٹھا لائے پھر (اسے بیچ کر) اس سے کھائے یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگتا پھرے (آگے سے) اسے کچھ ملے یا نہ ملے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 821]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1087، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1774، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7607»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص بھی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھولے گا اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387»
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں لوگوں سے بلاوجہ مانگنے پر وعید بیان فرمائی گئی ہے کہ جو شخص مال و دولت جمع کرنے اور خواہشات کی تکمیل کے لیے لوگوں سے مانگنا شروع کر دے اللہ تعالیٰ اس پر فقر ومحتاجی کے دروازے کھول دیتا ہے پھر اس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے اسے بھی ختم کر دیتا ہے۔ چنانچہ بھوک و افلاس ہر طرف سے اس کو گھیر لیتی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ جو شخص بلا وجہ لوگوں سے مانگنے لگ جائے اور اسی چیز کو اپنا پیشہ بنالے اس کے پاس اولا تو مال جمع ہوتا ہی نہیں اور اگر ہو بھی جائے تو وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا پاتا بلکہ جمع کر کے چھوڑ جاتا ہے۔ اس کے مال سے برکت اٹھ جاتی ہے۔ ایسے شخص کی مثال بالکل اس کتے کی سی ہے جو منہ میں ٹکڑا لیے کسی صاف وشفاف پانی میں جھانکے اور اس میں اپنا عکس دیکھ کر یہی سمجھے کہ یہ دوسرا کتا ہے میں اس کے منہ سے ٹکڑا چھین لوں اور پھر منہ پھاڑ کر حملہ کر دے تو اپنا ٹکڑا بھی کھو بیٹھے۔