سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنا کھانا متقی لوگوں کو کھلاؤ اور مومنوں کے ساتھ بھلائی کرو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 713]
وضاحت: تشریح: - اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں: ① کھانے پینے کی دعوت میں حتی الوسع یہی کوشش کرنی چاہیے کہ نیک اور پرہیزگار لوگ شرکت کریں جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ”صرف مؤمن کی صحبت اختیار کر اور تیرا کھانا بھی صرف متقی ہی کھائے۔“[أبو داود: 2832، وسنده صحيح] ہاں کسی ضرورت کے تحت گناہ گاروں کو بھی مدعو کیا جا سکتا ہے کیونکہ اہل علم کے بقول یہاں کھانے سے مراد دعوت کا کھانا ہے نہ کہ ضرورت کا کھانا، ضرورت کے کھانے میں کوئی امتیاز نہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ﴾ (الدہر: 8)”اور وہ اس (اللہ) کی محبت میں مسکین یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔“ یہاں یتیم، مسکین اور قیدی سے مراد ہر طرح کے لوگ ہیں۔ ② بھلائی و نیکی سب مسلمانوں کے ساتھ کرنی چاہیے خواہ وہ پرہیزگار ہو یا غیر پرہیزگار، کیونکہ اسلام نے ہر کسی کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیا ہے۔