1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
467. أَطْعِمُوا طَعَامَكُمُ الْأَتْقِيَاءَ، وَأُولُوا مَعْرُوفَكُمُ الْمُؤْمِنِينَ
467. اپنا کھانا متقی لوگوں کو کھلاؤ اور مومنوں کے ساتھ بھلائی کرو
حدیث نمبر: 714
714 - أنا أَبُو الْقَاسِمِ هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، نا أَبُو عِمْرَانَ مُوسَى بْنُ الْقَاسِمِ، نا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الدُّنْيَا، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ
سیدنا ابوسعید خدر ی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 714]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 3 /55، شعب الايمان: 10460»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں:
① کھانے پینے کی دعوت میں حتی الوسع یہی کوشش کرنی چاہیے کہ نیک اور پرہیزگار لوگ شرکت کریں جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: صرف مؤمن کی صحبت اختیار کر اور تیرا کھانا بھی صرف متقی ہی کھائے۔ [أبو داود: 2832، وسنده صحيح]
ہاں کسی ضرورت کے تحت گناہ گاروں کو بھی مدعو کیا جا سکتا ہے کیونکہ اہل علم کے بقول یہاں کھانے سے مراد دعوت کا کھانا ہے نہ کہ ضرورت کا کھانا، ضرورت کے کھانے میں کوئی امتیاز نہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ‎﴾ (الدہر: 8) اور وہ اس (اللہ) کی محبت میں مسکین یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔ یہاں یتیم، مسکین اور قیدی سے مراد ہر طرح کے لوگ ہیں۔
② بھلائی و نیکی سب مسلمانوں کے ساتھ کرنی چاہیے خواہ وہ پرہیزگار ہو یا غیر پرہیزگار، کیونکہ اسلام نے ہر کسی کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیا ہے۔