سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میانہ روی اختیار کرو اور سید ھے سیدھے رہو کیونکہ تم میں سے کسی کو اس کا عمل ہرگز نہیں نجات دلا سکے گا۔“ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! اور آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا: ”اور مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 626]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5673، 6463، 7235، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2816، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4201، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4816، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7323، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2294»
حدیث نمبر: 627
627 - أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَاجِّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، نا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَسْفَاطِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَدِّدُوا وَقَارِبُوا» مُخْتَصَرٌ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میانہ روی اختیار کرو اور سیدھے سیدھے رہو۔“ یہ حدیث مختصر ہے [مسند الشهاب/حدیث: 627]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5673، 6463، 7235، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2816، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4201، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4816، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7323، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2294»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میانہ روی اختیار کرو اور سیدھے سیدھے رہو اور خوشخبری دو“ یہ حدیث مختصر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 628]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6467، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2818، والحميدي فى «مسنده» برقم: 173، 183، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24707»
وضاحت: تشریح: - مطلب یہ ہے کہ دین میں میانہ روی اور اعتدال کا راستہ اختیار کرو، افراط و تفریط سے بچو کیونکہ اگر افراط و تفریط اپناؤ گے تو منزل مقصود تک بھی نہ پہنچ پاؤ گے لہٰذا حتی المقدور راہ اعتدال پر ہی چلو، اگر اس پر کلی طور پر نہیں چل سکتے تو کم از کم یہ کوشش کرو کہ اس کے قریب قریب رہو۔ یعنی ہر حال میں طریقہ نبوی ہی کو سامنے رکھو، اسی کو اپناؤ گے تو کامیابی ملے گی، ادھر ادھر مت دیکھو ورنہ بدعات و خرافات میں پڑ کر فرائض سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے۔