سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 547]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4804، 5942، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7368، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9742، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5117، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2257، 2659، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 30، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3769»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بے شک مجھے تم کو زیادہ حدیثیں بیان کرنے سے یہ چیز روکتی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 548]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 108، ومسلم: 2،»
سیدنا عبدالله بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے والد) سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: بے شک میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس قدر احادیث نہیں سنتا جس قدر فلاں فلاں حدیث بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا تو کبھی نہیں ہوا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ماتے سنا ہے ”جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 549]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري 107، وأبو داود: 3651، وابن ماجه: 36، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6982، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5603، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1430»
حدیث نمبر: 550
550 - وأنا ابْنُ السِّمْسَارُ، أنا أَبُو زَيْدٍ، أنا الْفَرَبْرِيُّ، أنا الْبُخَارِيُّ، نا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، نا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي» الْحَدِيثُ." وَفِيهِ: «وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
سیدنا ابوہريره رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے نام پر نام رکھ سکتے ہو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔۔۔ الحدیث۔ ”اور اسی میں ہے اور جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 550]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري 110، ومسلم: 3، وأبو داود: 4965، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2841، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2735، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3735، 3901، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19381، 19382، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1178، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3874»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 551]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 33، وأحمد: 3/ 303» ابوزبیر مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 552
552 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ نا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، نا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أنا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 552]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 108، ومسلم: 2،»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اسی کی مثل حدیث بیان کی۔ موسیٰ (روای حدیث) نے کہا: اس حدیث کو ہم نے صرف عبدالاعلیٰ سے سنا ہے اور ابوعوانہ تو اس حدیث کو عبدالاعلیٰ از سعید بن جبیر از ابن عباس کی سند سے روایت کرتے ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 553]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عبدالاعلیٰ ثعلبی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے
وضاحت: فائدہ: - سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”مجھے پر جھوٹ نہ باندھو کیونکہ جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا اسے دوزخ میں داخل ہونا چاہیے۔“[بخاري: 106]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے حدیث بیان کرنے کے بارے میں بچو کیونکہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اسے چاہیے کہ اپناٹھکانا جہنم میں بنالے اور جس نے قرآن میں علم کے بغیر جھوٹ بولا اسے بھی چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 554]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه والترمذي فى «جامعه» برقم: 2950، 2951، والدارمي فى «مسنده» برقم: 238، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2098» عبد الا علی ثعلبی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
ابومریم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہ کہتے سنا: میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا اسے چاہیے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لے؟“ تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کچھ بھی نہ کہا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 555]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابويعلى: 1636، وشرح مشكل الآثار: 396» على بن ابی فاطمہ غنوی متروک ہے۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 556]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه مسند الشاميين: 227، وتاريخ دمشق: 33/ 33» ابومدرک کی توثیق نہیں ملی۔
سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر ذرا سا بھی جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 557]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 675، جزء: 22» عمر بن عبد اللہ بن یعلی بن مرۃ اور اس کا والد ضعیف ہیں۔
سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے نبی پر یا اپنے بھائیوں پر یا اپنے والدین پر جھوٹ باندھا وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ پائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 558]
سیدنا عمرو بن عبہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 559]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه تاريخ جرجان: 257، طرق حديث من كذب للطبراني: 139»
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (لوگوں کو) گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 560]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه بزار: 1876، مسند الشاشي: 718» اعمش مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تم مدد دیئے جاؤ گے اور تمہیں فتح ملے گی اور مال غنیمت ہاتھ آئے گا، پس جو شخص یہ (دور) پائے تو اسے چاہیے کہ اللہ سے ڈرے اور نیکی کا حکم دے، برائی سے منع کرے، اور جس نے جان بوجھ کر مجھے پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 561]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف،وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4804، 5942، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7368، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9742، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5117، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2257، 2659، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 30، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5701، شعب الايمان: 1751، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3769، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5251» عبد الرحمن بن عبد اللہ بن مسعود مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 562]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 332، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 259، 260، و الطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 380» جین بن ثابت ضعیف ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنائے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 563]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 332، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 259، 260، و الطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 380» جین بن ثابت ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 564
564 - أنا ذُو النُّونِ بْنُ أَحْمَدَ الْعَطَّارُ، نا أَبُو الْفَضْلِ أَحْمَدُ بْنُ عِمْرَانَ الْهَرَوِيُّ بِمَكَّةَ نا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ، نا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَى الْحَمَّالُ، بِالْكُوفَةَ، نا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، نا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 564]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 108، ومسلم: 2،»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 565]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 3004، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2665، والدارمي فى «مسنده» برقم: 464، 465، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 37، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11244، و الطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 400»
سیدنا نبیط بن شریط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 566]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الصغير: 67، تاريخ دمشق: 5/ 387» أحمد بن اسحاق بن ابراہیم کذاب ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے پر وعید سنائی گئی ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کرتا ہے وہ سمجھ لے کہ میں اپنا ٹھکانا جہنم کی آگ میں بنا رہا ہوں، اگر چہ ہر ایک کی طرف جھوٹ منسوب کرنا بہتان اور گناہ ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا نہایت سخت گناہ ہے کیونکہ اس سے دین میں بگاڑ آتا ہے، لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ جس حدیث کے بارے میں یقین کے ساتھ یہ معلوم نہ ہو کہ یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے، اسے لوگوں کے سامنے بیان نہ کیا جائے، صرف وہی حدیث بیان کی جائے جو سند صحیح یا کم از کم حسن درجے کی ہو۔ موضوع یا ضعیف حدیث کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہرگز نہ نسبت کی جائے اور نہ ہی اسے لوگوں میں بیان کیا جائے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ضعیف اور کذب سے لوگوں کو آگاہ کرنا مقصود ہو۔ افسوس کہ اس قدر سخت وعید کے باوجود عوام تو عوام، علماء بھی احتیاط نہیں برتتے، موضوع اور ضعیف روایات کی بڑے دھڑلے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرتے ہیں۔ ایسی ایسی روایات سننے کو ملتی ہیں جن کی کوئی اصل نہیں ہوتی، لیکن ہمارے علماء انہیں بلا جھجھک بیان کرتے چلے جاتے ہیں، کوئی روک ٹوک نہیں اور پھر اس سے بھی بڑھ کر افسوس ناک بات یہ ہے کہ اپنے اپنے مسلک کی حمایت میں صحیح اور مستند احادیث کی تو تغلیظ اور تردید اور اس کے برعکس موضوع وضعیف روایات کی تصحیح و تثبیت کی مذموم سعی کرتے ہیں، پورے مسلک کی بنیاد ضعیف اور من گھڑت روایات پر ہوتی ہے۔ اللہ ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین کتاب ”مسند الشھاب“ کا چوتھا باب اختتام کو پہنچا اور سب تعریفیں اللہ وحدہ کے لیے ہیں اور اس کے نبی، ہمارے سردار محمد کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر، آپ کی آل اور آپ کے تمام صحابہ پر قیامت کے دن تک ہمیشہ درود وسلام ہوں۔