سیدنا نبیط بن شریط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 566]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الصغير: 67، تاريخ دمشق: 5/ 387» أحمد بن اسحاق بن ابراہیم کذاب ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے پر وعید سنائی گئی ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کرتا ہے وہ سمجھ لے کہ میں اپنا ٹھکانا جہنم کی آگ میں بنا رہا ہوں، اگر چہ ہر ایک کی طرف جھوٹ منسوب کرنا بہتان اور گناہ ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا نہایت سخت گناہ ہے کیونکہ اس سے دین میں بگاڑ آتا ہے، لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ جس حدیث کے بارے میں یقین کے ساتھ یہ معلوم نہ ہو کہ یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے، اسے لوگوں کے سامنے بیان نہ کیا جائے، صرف وہی حدیث بیان کی جائے جو سند صحیح یا کم از کم حسن درجے کی ہو۔ موضوع یا ضعیف حدیث کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہرگز نہ نسبت کی جائے اور نہ ہی اسے لوگوں میں بیان کیا جائے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ضعیف اور کذب سے لوگوں کو آگاہ کرنا مقصود ہو۔ افسوس کہ اس قدر سخت وعید کے باوجود عوام تو عوام، علماء بھی احتیاط نہیں برتتے، موضوع اور ضعیف روایات کی بڑے دھڑلے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرتے ہیں۔ ایسی ایسی روایات سننے کو ملتی ہیں جن کی کوئی اصل نہیں ہوتی، لیکن ہمارے علماء انہیں بلا جھجھک بیان کرتے چلے جاتے ہیں، کوئی روک ٹوک نہیں اور پھر اس سے بھی بڑھ کر افسوس ناک بات یہ ہے کہ اپنے اپنے مسلک کی حمایت میں صحیح اور مستند احادیث کی تو تغلیظ اور تردید اور اس کے برعکس موضوع وضعیف روایات کی تصحیح و تثبیت کی مذموم سعی کرتے ہیں، پورے مسلک کی بنیاد ضعیف اور من گھڑت روایات پر ہوتی ہے۔ اللہ ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین کتاب ”مسند الشھاب“ کا چوتھا باب اختتام کو پہنچا اور سب تعریفیں اللہ وحدہ کے لیے ہیں اور اس کے نبی، ہمارے سردار محمد کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر، آپ کی آل اور آپ کے تمام صحابہ پر قیامت کے دن تک ہمیشہ درود وسلام ہوں۔