سیدنا نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے متعلق دریافت کیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی حسن خلق (کا نام) ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 53]
وضاحت: تشریح- سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کی حقیقت کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیکی کے متعلق فرمایا کہ نیکی حسن خلق کا نام ہے، لیکن گناہ کے متعلق جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس روایت میں مذکور نہیں کیونکہ یہاں اختصار ہے، البتہ دوسری کتب میں ہے کہ ”گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تو نا پسند کرے کہ لوگوں کو اس کا پتا چلے“۔ (مسلم: 2553) ”نیکی حسن خلق کا نام ہے۔“ اس میں حسن خلق کی فضیلت کی طرف بھی اشارہ ہے۔ حسن خلق کو اخلاق فاضلہ اور اچھے اخلاق بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مسلمان کے ان اعلیٰ اوصاف اور رویوں کا نام ہے جو اللہ کی مخلوق کے لیے مفید اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نیکی کہا ہے، یہ کتنی عظیم نیکی ہے؟ درج ذیل احادیث پر غور فرمائیں: ①: تم میں سے بہتر وہ ہے جو تم میں اخلاق کے لحاظ سے اچھا ہو۔“(بخاری: 3559) ②:مجھے تم میں سے سب سے زیادہ محبوب وہ شخص ہے جو تم میں اخلاق کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے۔(بخاری:3759) ③:روز قیامت مومن کے میزان میں حسن خلق سے زیادہ وزنی چیز کوئی نہیں رکھی جائے گی۔ (الترمذي: 202 حسن) ⑤ ”سب سے کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو ان میں سب سے اچھے اخلاق والے ہیں۔“(ابوداؤد: 4682، حسن)