سیدنا ز ید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی پورب (مشرق) سے آئے، انہوں نے خطبہ پڑھا، لوگ سن کر فریفتہ ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض بیان جادو کا اثر رکھتا ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1811]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5146، 5767، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5718، 5795، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5007، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2028، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4651، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں: مت باتیں کرو بے کار سوائے یادِ الہٰی کے کہ کہیں سخت ہو جائیں دل تمہارے، اور سخت دل دور ہے اللہ سے لیکن تم نہیں سمجھتے۔ اور مت دیکھو دوسروں کے گناہ کو گویا تم ہی رب ہو، اپنے گناہوں کو دیکھو اپنے تئیں بندہ سمجھ کر، کیونکہ لوگوں میں سب طرح کے لوگ ہیں، بعض بیمار ہیں بعض اچھے ہیں۔ تو رحم کرو بیماروں پر اور اللہ کا شکر کرو اپنی تندرستی پر۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1812]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5023، أبو نعيم فى «حلية الاولياء» برقم:328/6، وابن عساكر فى «تاريخ دمشق» برقم:309/50، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31870، 34219، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 8»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بعد نمازِ عشاء کے اپنے (گھر کے) لوگوں سے کہلا بھیجتیں: اب بھی تم آرام نہیں دیتے لکھنے والے فرشتوں کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1813]