سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اپنی نواسی امامہ کو جو بیٹی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی تھیں سیدنا ابوالعاص رضی اللہ عنہ سے، اٹھائے ہوئے، تو جب سجدہ کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھا دیتے ان کو زمین پر، جب کھڑے ہوتے اٹھا لیتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 516، 5996، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 543، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 783، 784، 868، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1109، 1110، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 712، 828، 1205، 1206، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 526، 527، وأبو داود فى «سننه» برقم: 917، 918، 919، 920، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1399، 1400، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 619، والحميدي فى «مسنده» برقم: 426، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2378، والطبراني فى «الصغير» برقم: 436، شركة الحروف نمبر: 379، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 81»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آتے جاتے رہتے ہیں فرشتے تمہارے پاس رات کے جدا اور دن کے جدا، اور جمع ہو جاتے ہیں سب عصر کی اور فجر کی نماز میں، پھر وہ فرشتے جو رات کو تمہارے ساتھ رہتے ہیں چڑھ جاتے ہیں اور پس پوچھتا ہے ان سے پروردگار اور خوب جانتا ہے ”کس حال میں چھوڑا تم نے میرے بندوں کو۔“ کہتے ہیں: ”ہم نے چھوڑا ان کو نماز میں اور جب ہم گئے تھے جب بھی نماز پڑھتے تھے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 555، 3223، 7429، 7486، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 632، 632، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 321، 322، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1736، 1737، 2061، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 486، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 459، 7712،البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2217، 2218، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7608، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6330، 6342، والبزار فى «مسنده» برقم: 8252، شركة الحروف نمبر: 380، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 82»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا مرض موت میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نماز پڑھانے کا، تو کہا میں نے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو روتے روتے ان کی آواز نہ نکلے گی، تو حکم کیجئے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نماز پڑھانے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز پڑھانے کو۔“ کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہ میں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا: تم کہو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ میں کھڑے ہوں گے تو روتے روتے ان کی آواز نہ نکلے گی، بس حکم کیجئے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نماز پڑھانے کا۔ سو کہا سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے، تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تم یوسف کی ساتھی عورتوں کی طرح ہو، کہو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کو۔“ بس کہا سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے: تم سے مجھے بھلائی نہ ہوئی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 414]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 198، 664، 665، 679، 683، 687، 712، 713، 716، 890، 1389، 2588، 3099، 3100، 3384، 3774، 4436، 4437، 4438، 4440، 4442، 4449، 4450، 4451، 4463، 5217، 5674، 5714، 6348، 6509، 6510، 7303، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 418، 2443، 2444، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 123، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2116، 2117، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 834، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 863، 874، والترمذي فى «جامعه» برقم: 362، 3496، 3672، والدارمي فى «مسنده» برقم: 83، 1292، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1232، 1233، 1618، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 120، 121،وأحمد فى «مسنده» برقم: 5236، والحميدي فى «مسنده» برقم: 235، شركة الحروف نمبر: 381، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 83»
عبیداللہ بن عدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے لوگوں میں، اتنے میں ایک شخص آیا اور کان میں کچھ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے لگا، ہم کو خبر نہیں ہوئی کیا کہتا ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پکار کر بول اٹھے تب معلوم ہوا کہ وہ شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک منافق کے قتل کی اجازت چاہتا تھا، تو جب پکار اُٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ شخص گواہی نہیں دیتا اس امر کی کہ کوئی معبودِ حق نہیں ہے سوا اللہ کے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بے شک اس کے رسول ہیں؟“ اس شخص نے کہا: ہاں، مگر اس کی گواہی کا کچھ اعتبار نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا: ”کیا وہ نماز نہیں پڑھتا؟“ بولا: ہاں، پڑھتا ہے لیکن اس کی نماز کا کچھ اعتبار نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے لوگوں کے قتل سے منع کیا ہے مجھ کو اللہ نے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 415]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5971، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6598، 16926، 16927، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 118/3، 103/6، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24160، 24161، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18688، شركة الحروف نمبر: 382، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 84»
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے پروردگار! مت بنا میری قبر کو بت کہ لوگ اس کو پوجیں، بہت بڑا غضب اللہ کا ان لوگوں پر ہے جنہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق وحديث عبد الله بن عباس، فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 435، 1330، 1390، 3453، 4441، 4443، 5815، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 529، 531، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 705، 2047، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1909، 24694، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1443، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2327، 3182، 6619، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1113، 7734، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7629، 7634، 11942، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9754، 15917، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7319، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 784، شركة الحروف نمبر: 383، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 85»
سیدنا محمود بن لبید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ امامت کرتے تھے اپنی قوم کی، اور ان کی بینائی میں ضعف تھا، کہا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے: کبھی اندھیرا یا پانی یا بہاؤ ہوتا ہے اور میری بینائی میں فرق ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں کسی مقام پر نماز پڑھ دیجئے تاکہ میں اس جگہ کو اپنا مصلیٰ بناؤں۔ پس آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کہا: ”کس جگہ تم پسند کرتے ہو نماز میری؟“ انہوں نے ایک جگہ بتا دی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں نماز پڑھ دی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 77، 189، 424، 425، 667، 686، 838، 839، 1185، 5401، 6354، 6422، 6938، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 33، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1653، 1654، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 223، 1292، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 789، 845، 1328، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 865، 920، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 660، 754، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3047، 5002، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12579، 12985، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1929، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6125، شركة الحروف نمبر: 384، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 86»
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چت لیتے ہوئے تھے مسجد میں، ایک پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دوسرے پاؤں پر تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 475، 5969، 6287، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2100، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5552، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 722، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 802، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4866، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2765، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2698، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3260، 3261، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16693، والحميدي فى «مسنده» برقم: 418، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20221، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26018، شركة الحروف نمبر: 385، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 86»
سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہما ایسا کیا کرتے تھے (یعنی ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھ کرچت لیٹتے تھے)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» 4867، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26019، 26025، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6889، وله شواهد من حديث عبد الله بن زيد بن عاصم بن كعب المازني، فأما حديث عبد الله بن زيد بن عاصم بن كعب المازني أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 475، 5969، 6287، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2100، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4866، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2765، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 722، شركة الحروف نمبر: 386، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 87»
حضرت یحییٰ ابن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ایک شخص سے: تم ایسے زمانے میں ہو کہ عالم اس میں بہت ہیں، صرف لفظ پڑھنے والے کم ہیں، عمل کیا جاتا ہے قرآن کے حکموں پر، اور لفظوں کا ایسا خیال نہیں کیا جاتا، پوچھنے والے کم ہیں، جواب دینے والے بہت ہیں، یا بھیک مانگنے والے کم ہیں اور دینے والے بہت ہیں، لمبا کرتے ہیں نماز کو اور چھوٹا کرتے ہیں خطبہ کو، نیک عمل پہلے کرتے ہیں اور نفس کی خواہش کو مقدم نہیں کرتے، اور قریب ہے کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کم ہوں گے عالم اس وقت میں، الفاظ پڑھنے والے بہت ہوں گے، یاد کیے جائیں گے الفاظ قرآن کے، اور اس کے حکموں پر عمل نہ کیا جائے گا، پوچھنے والے اور مانگنے والے بہت ہوں گے اور جواب دینے والے اور دینے والے بہت کم ہوں گے، لمبا کریں گے خطبہ کو اور چھوٹا کریں گے نماز کو، اپنی خواہشِ نفس پر چلیں گے اور عمل نیک نہ کریں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3831، 8581، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5845، 5846، والبزار فى «مسنده» برقم: 1908، 1909، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3787، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5242، والطبراني فى "الكبير"، 8566، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 5000، شركة الحروف نمبر: 387، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 88»
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ پہنچا ان کو: قیامت کے دن پہلے نماز دیکھی جائے گی، اگر نماز قبول ہوگئی تو پھر اور عمل اس کے دیکھے جائیں گے، ورنہ کوئی عمل پھر نہ دیکھا جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف - مرفوع صحيح، وانظر الترمذي فى «جامعه» برقم: 413، وأبو داود فى «سننه» برقم: 864، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 466، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1425، شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ البتہ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے دیکھئے الترمذي فى «جامعه» برقم: 413، وأبو داود فى «سننه» برقم: 864، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 466، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1425، شركة الحروف نمبر: 388، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 89»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کام بہت پسند تھا جو ہمیشہ آدمی اس کو کرتا رہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 422]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 43، 1132، 6461، 6462، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 785، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1368، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 323، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2856 (م)، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26076، شركة الحروف نمبر: 389، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 90»
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دو بھائی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، ان میں سے ایک دوسرے سے چالیس دن پہلے مر گیا تو لوگوں نے تعریف کی اس کی جو پہلے مرا تھا۔ تب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کیا جانو دوسرے کی نماز نے اس کو کس درجہ پر پہنچایا؟ نماز کی مثال ایسی ہے جیسے ایک نہر میٹھے پانی کی بہت گہری کسی کے دروازے پر بہتی ہو، اور وہ اس میں پانچ وقت غوطہ لگایا کرے، کیا اس کے بدن پر کچھ میل رہے گا؟ پھر تم کیا جانو کہ نماز نے دوسرے بھائی کا مرتبہ کس درجہ کو پہنچایا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم:310، والحاكم فى «مستدركه» برقم:715، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 105/6، الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6467، وأحمد فى «مسنده» برقم: 177/1، شركة الحروف نمبر: 389، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 91»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ عطاء بن یسار جب دیکھتے کسی شخص کو جو سودا بیچتا ہے مسجد میں، پھر بلاتے اس کو، پھر پوچھتے اس سے: کیا ہے تیرے پاس اور تو کیا چاہتا ہے؟ اگر وہ بولتا کہ میں بیچنا چاہتا ہوں، تو کہتے: جا تو دنیا کے بازار میں، یہ تو آخرت کا بازار ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 424]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ روایت انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 389، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 92»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک جگہ بنا دی مسجد کے کونے میں، اس کا نام بطیحاء تھا، اور کہہ دیا تھا کہ جو کوئی بک بک کرنا چاہے، یا اشعار پڑھنا چاہیے، یا پکارنا چاہے، تو اس جگہ کو چلا جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 425]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ روایت انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 389، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 93»