سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دو بھائی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، ان میں سے ایک دوسرے سے چالیس دن پہلے مر گیا تو لوگوں نے تعریف کی اس کی جو پہلے مرا تھا۔ تب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کیا جانو دوسرے کی نماز نے اس کو کس درجہ پر پہنچایا؟ نماز کی مثال ایسی ہے جیسے ایک نہر میٹھے پانی کی بہت گہری کسی کے دروازے پر بہتی ہو، اور وہ اس میں پانچ وقت غوطہ لگایا کرے، کیا اس کے بدن پر کچھ میل رہے گا؟ پھر تم کیا جانو کہ نماز نے دوسرے بھائی کا مرتبہ کس درجہ کو پہنچایا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم:310، والحاكم فى «مستدركه» برقم:715، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 105/6، الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6467، وأحمد فى «مسنده» برقم: 177/1، شركة الحروف نمبر: 389، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 91»