صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
248. باب دعاء الأخ بظهر الغيب
حدیث نمبر: 487
487/624 عن أبي بكر الصديق رضي الله عنه:"إن دعوة الأخ في الله تستجاب".
سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: اللہ کی خاطر بنائے ہوئے بھائی کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 487]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

حدیث نمبر: 488
488/625 عن صفوان بن عبد الله بن صفوان- وكانت تحته الدرداء بنت أبي الدرداء- قال: قدمت عليهم الشام، فوجدت أم الدرداء في البيت، ولم أجد أبا الدرداء. قالت: أتريد الحج العام؟ قلت: نعم. قالت: فادع الله لنا بخير؛ فإن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:"إن دعوة المرء المسلم مستجابة لأخيه بظهر الغيب، عند رأسه ملك موكل، كلما دعا لأخيه بخير، قال: آمين، ولك بمثل". قال: فلقيت أبا الدرداء في السوق، فقال مثل ذلك، يأثر عن النبي صلى الله عليه وسلم.
صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے مروی ہے۔ ان کے نکاح میں درداء بنت ابودرداء تھیں۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں (ایک بار) شام میں ان (ابودرداء) کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ گھر میں ام درداء ہیں اور ابودرداء نہیں ہیں، ام درداء نے مجھ سے پوچھا: کیا اس سال تمہارا حج کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو کہنے لگیں: ہمارے لیے دعائے خیر کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: کسی مسلمان آدمی کی دوسرے مسلمان کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرنا قبول ہوتی ہے، اس کے سر پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، جب یہ اپنے بھائی کے لیے خیر کی دعا کرتا ہے وہ کہتا ہے: آمین اور تجھے بھی اس کے برابر دے۔ صفوان نے بیان کیا کہ اس کے بعد بازار میں میری ملاقات ابودرداء سے ہوئی تو انہوں نے بھی ایسے ہی بیان کیا۔ وہ (اس حدیث کو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 488]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 489
489/626 عن عبد الله بن عمرو قال: قال رجلٌ:"اللهم اغفر لي ولمحمدٍ وحدنا! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد حجبتها عن ناس كثير".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: ایک شخص نے کہا: اے اللہ! میری اور محمد کی صرف ہم دونوں کی بخشش فرما۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اپنی دعا کو بہت سے لوگوں سے روک دیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 489]
تخریج الحدیث: (صحيح)