378/492 عن أبي سعيد الخدري وأبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما يصيب المسلم من نصب(1)، ولا وصب(2)، ولا هم، ولا حزن، ولا أذىً، ولا غمّ، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه".
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی مسلمان کو کوئی تھکاوٹ، بیماری، پریشانی، رنج، تکلیف اور غم ہوتا ہے یہاں تک کہ اسے ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس کے سبب اس کے گناہوں کو دور کر دیتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 378]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 379
379/493 عن سعيد قال: كنت مع سلمان- وعاد مريضاً في كندة - فلما دخل عليه قال:"أبشر؛ فإن مرض المؤمن يجعله الله له كفارة ومستعتباً(3)، وإن مرض الفاجر كالبعير عقله أهله، ثم أرسلوه، فلا يدري لم عقل ولم أرسل".
سعید سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں سلمان کے ساتھ تھا انہوں نے کندہ قبیلے کے کسی بیمار کی بیمار پرسی کی۔ جب سلمان مریض کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: بشارت ہو! بیشک مومن کے مرض کو اللہ (گناہوں کا) کفارہ اور (اپنی) رضا کا سبب بنا دیتا ہے اور فاجر کا مرض ایسا ہے جیسا کہ اونٹ کو اس کے گھر والے باندھ دیتے ہیں پھر اسے چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ نہیں جانتا اسے کیوں باندھا گیا اور کیوں چھوڑا گیا ہے؟ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 379]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 380
380/494 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يزال البلاء بالمؤمن والمؤمنة، في جسده وأهله وماله، حتى يلقى الله وما عليه خطيئة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک صاحب ایمان مرد یا عورت کو اس کے بدن، اس کے اہل و عیال اور اس کے مال میں مسلسل آزمائشیں آتی رہتی ہیں، یہاں تک کہ وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 381
381/495 عن أبي هريرة، قال: جاء أعرابيّ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هل أخذتك أم ملدم(4)؟". قال: وما أمّ ملدم؟ قال:"حرّ بين الجلد واللحم". قال: لا. قال:" فهل صدعت؟" قال: وما الصداع؟ قال:"ريح تعترض في الرأس، تضرب العروق". قال: لا. قال: فلما قام قال:" من سره أن ينظر إلى رجل من أهل النار" أي: فلينظره.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں کبھی ام ملدم نے پکڑا ہے؟“ اس نے کہا: ام ملدم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھال اور گوشت کے درمیان حرارت ہوتی ہے۔“(یعنی بخار)، اس نے کہا: کبھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں کبھی صداع ہوا ہے؟“ اس نے کہا: صداع کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک ہوا ہے جو سر میں گھس جاتی ہے اور رگوں پر ضرب لگاتی ہے۔“(سر درد)، اس نے کہا: کبھی نہیں، پھر جب وہ کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے کسی جہنمی کو دیکھنا پسند ہو وہ اسے دیکھ لے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 381]