353/454 عن قيس بن أبي حازم قال: دخلنا على خباب نعوده، وقد اكتوى سبع كيات، فقال: إن أصحابنا الذين سلفوا مضوا، ولم تنقصهم الدنيا، وإنا أصبنا ما لا نجد له موضعاً إلا التراب ولولا أن النبي صلى الله عليه وسلم"نهانا أن ندعو بالموت" لدعوت به".
قیس بن ابی حازم سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خباب کے پاس عیادت کے لیے آئے۔ انہوں نے سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بیشک ہمارے اسلاف گزر گئے اور دنیا ان کے مرتبہ کو ذرّہ بھر کم نہ کر سکی اور بیشک ہم نے اتنا پا لیا کہ اب اس کے (خرچ کرنے کے) لیے مٹی کے سوا کوئی جگہ نہیں پاتے اور اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی دعا سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں موت کی دعا کرتا۔ اس کے بعد دوسری بار ہم آئے، تو دیکھا کہ وہ اپنی ایک دیوار بنا رہے ہیں، کہا کہ ایک مسلمان اپنے سارے ہی اخرجات کا اجر پاتا ہے سوائے اس کے جو مٹی میں ڈال دے (مکان کی تعمیر میں خرچ کرے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 353]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 354
354/456 عن عبد لله بن عمرو قال النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أصلح خصا لنا فقال ما هذا قلت: أصلح خصنا(1) يا رسول الله! فقال الأمر أسرع من ذلك
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میں اپنے کمرے کو ٹھیک کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کر رہے ہو؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنا کمرا ٹھیک کر رہا ہوں۔ فرمایا: ”معاملہ اس سے بھی زیادہ جلد ہے“(یعنی موت اس سے بھی زیادہ تیزی سے آ سکتی ہے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 354]