صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
179.  باب سباب المسلم فسوق
حدیث نمبر: 332
332/429 عن سعد بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" سباب المسلم فسوق".
سیدنا سعد بن ملک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا گالی دینا فسق ہے۔ (ایک آدمی مسلمان ہوتے ہوئے منہ سے گالی نکالے یہ گناہ ہے۔) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 332]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 333
333/430 عن أنس قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشاً، ولا لعاناً، ولا سبّاباً، كان يقول عند المعتبة:"ما له ترب جبينه"(1)؟
سیدنا انس بن ملک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش کلامی کرتے تھے نہ لعنتیں بھیجا کرتے تھے، نہ گالی دیتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوتے تو فرماتے: اس کو کیا ہوا ہے اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 333]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 334
334/431 عن عبد الله [ هو ابن مسعود]، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" سِباب المسلم فسوق، وقتاله كفر".
سیدنا عبداللہ(بن مسعود) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: مسلمان کا گالی دینا فسق ہے اور اس کا لڑائی کرنا کفر ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 334]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 335
335/432 عن أبي ذر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يرمي رجل رجلاً [ بالفسوق](2) ولا يرميه بالكفر؛ إلا ارتدت عليه؛ إن لم يكن صاحبه كذلك".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: کوئی آدمی کسی آدمی پر فاسق ہونے کا الزام نہ لگائے اور نہ اسے کفر کا فتوی لگائے۔ اگر اس کا ساتھی حق دار نہ ہو تو وہی فتوی اس کے اوپر لوٹ آتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 335]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 336
336/433 عن أبي ذر، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من ادعى لغير أبيه وهو يعلم فقد كفر، ومن ادعى قوماً ليس هو منهم فليتبوأ مقعده من النار، ومن دعا رجلاً بالكفر، أو قال: عدو الله، وليس كذلك إلا حارت عليه".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس شخص نے جان بوجھ کر اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا کہا اس نے کفر کیا اور جس نے دعویٰ کیا کہ وہ فلاں قوم سے ہے حالانکہ وہ ان میں سے نہیں ہے تو اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہیے، اور جس نے کسی شخص کو کفر کی نسبت سے پکارا یا اللہ کا دشمن کہا حالانکہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ بات کہنے والے پر ہی لوٹ آئے گی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 337
337/434 عن عدي بن ثابت قال: سمعت سليمان بن صرد، رجلاً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم – قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فغضب أحدهما، فاشتد غضب حتى انتفخ وجهه وتغير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه الذي يجد"(3). فانطلق إليه الرجل فأخبره بقول النبي صلى الله عليه وسلم وقال: [ إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: /1319]"تعوذ بالله من الشيطان الرجيم"، وقال: أترى بي بأساً! أمجنون أنا؟! اذهب!
عدی بن ثابت کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سلیمان بن صرد کو کہتے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو اشخاص نے گالی گلوچ کی، ان میں سے ایک کو اتنا شدید غصہ آیا کہ اس کا منہ پھول گیا اور چہرہ کا رنگ بدل گیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسا جملہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص وہ جملہ کہہ دے تو یہ کیفیت جو اسے لاحق ہو گئی ہے رفع ہو جائے، ایک شخص اس کے پاس گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی اسے خبر دی اور کہا: کہ «اعوذ بالله من الشيطان الرجيم» کہو، اس نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ مجھے کوئی بیماری ہے یا میں پاگل ہوں، جاؤ اپنا کام کرو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 337]
تخریج الحدیث: (صحيح)