301/389 عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ليس أحدٌ- أو ليس شيء- أصبر على أذى يسمعه؛ من الله عز وجل؛ إنهم ليدّعون له ولداً، وإنه ليعافيهم ويرزقهم.
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص یا کوئی چیز کسی تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ عزوجل سے بڑھ کر صبر کرنے والا نہیں ہے، لوگ اس کے لیے اولاد ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور وہ انہیں عافیت دیتا ہے اور انہیں رزق پہنچتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 302
302/390 عن عبد الله [هو ابن مسعود]:" قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسمة- كبعض ما كان يقسم – فقال رجل من الأنصار: والله! إنها لقسمة ما أريد بها وجه الله عز وجل! قلت أنا: لأقولن للنبي صلى الله عليه وسلم، فأتيته – وهو في أصحابه- فساررته، فشق ذلك عليه صلى الله عليه وسلم وتغير وجهه، وغضب، حتى وددت أني لم أكن أخبرتُه، ثم قال:" قد أوذي موسى بأكثر من ذلك فصبر".
سیدنا عبداللہ (ابن مسعود) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تقسیم کیا، اسی طرح جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم کیا کرتے تھے، اس پر ایک انصاری نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایسی تقسیم ہے جس سے اللہ عزوجل کی رضا مقصود نہیں ہے، میں نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ضرور کہہ دوں گا، چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ میں بیٹھے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آہستہ سے یہ بات کہہ دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بہت گراں گزری۔ آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو ئے، حتی کہ مجھے افسوس ہوا کہ کاش میں نے یہ بات نہ کی ہوتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام کو اس سے بھی زیادہ دکھ پہنچایا گیا تھا تو انہوں نے صبر کیا تھا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 302]