صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
137.  باب العياب
حدیث نمبر: 250
250/327(صحيح الإسناد) عن عليّ قال:"لا تكونوا عجلاً مذاييع(1) بُذراً(2)؛ فإن من ورائكم بلاءً مبرحاً(3) مملحاً(4)، وأموراً متماحلة(5) ردحاً(6)".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ تم جلد بازی کرنے والے، بےحیائی کی باتیں نشر کرنے والے، رازوں کو افشا کرنے والے نہ بن جاؤ۔ تمہارے پیچھے بہت سخت، چہروں کو بگاڑنے والی مصیبتیں آنے والی ہیں اور بہت طویل و عریض فتنے پیدا ہونے والے ہیں جو بہت بھاری ہوں گے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 250]
حدیث نمبر: 251
251/330 (صحيح) عن أبي جبيرة بن الضحاك قال: فينا نزلت- في بني سلمة-? ولا تنابزوا بالألقاب? [الحجرات: 11] قال: قَدِمَ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس منا رجل إلا له اسمان، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يقول:"يا فلان!" فيقولون: يارسول الله! إنه يغضب منه(7).
ابوجبیر ہ بن ضحاک سے مروی ہے انہوں نے کہا: ہمارے بنو سلمہ کے بارے میں یہ آیات اتری ہے: «ولا تنابزوا بالألقاب» [الحجرات: ۱۱] اور آپس میں ایک دوسرے کو برے القاب نہ دیا کرو۔ انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم میں کوئی ایسا شخص نہ تھا جس کے دو نام نہ ہوں (ایک اصلی اور ایک بگڑا ہوا)۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانا شروع ہوئے: اے فلاں! تو لوگ کہتے: یا رسول اللہ! یہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔ (کیونکہ یہ اس کا بگڑا ہوا نام ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی نام معلوم ہوتا) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 251]
حدیث نمبر: 252
252/331(حسن الإسناد) عن عكرمة قال: لا أدري أيهما جعل لصاحبه طعاماً، ابن عباس أو ابن عمه؛ فبينا الجارية تعمل بين أيديهم، إذ قال أحدهم لها: يا زانية! فقال: مه! إن لم تحدّك في الدنيا تحدّك في الآخرة. قال: أفرأيت إن كان كذاك؟ قال:" إن الله لا يحب الفاحش المتفحش"(8). ابن عباس الذي قال: إن الله لا يحب الفاحش المتفحش.
عکرمہ کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یا ان کے چچا کے بیٹے ان دونوں میں سے کس نے اپنے ساتھی کا کھانا تیار کیا؟ صورتحال یہ تھی کہ لونڈی ان کے سامنے کام کر رہی تھی جبکہ ان میں سے ایک نے لونڈی سے کہا: اے بدکار! تو دوسرے نے کہا: رک جا۔ اگر یہ لونڈی تمہیں دنیا میں حد نہ لگا سکے گی تو آخرت میں حد لگائے گی۔ دوسرے نے کہا: آپ ذرا یہ بتائیں اگر حقیقت میں ایسا ہو تو۔ انہوں نے کہا: اللہ بیہودہ بات کرنے والے اور تکلف سے بات کرنے والے سے محبت نہیں کرتا۔ یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے جنہوں نے یہ جملہ بولا: «إن الله لا يحب الفاحش المتفحش» ۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 252]