227/296- عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سيدكم يا بني سلمة؟" قلنا: جد بن قيس، على أنا نبخله. قال:" وأي داء أدوى من البخل؟ بل سيدكم عمرو بن الجموح". وكان عمرو على أصنامهم في الجاهلية، وكان يولم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا تزوج.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی سلمہ تمہارا سردار کون ہے؟“ ہم نے عرض کیا: جد بن قیس۔ اگرچہ ہم لوگ اسے بخیل قرار دیتے ہیں۔ فرمایا: ”بخل سے مہلک اور کون سی بیماری ہو سکتی ہے؟ بلکہ تمہارا سردار عمر و بن جمو ح ہے۔“ عمرو جاہلیت میں ان کے بتوں کا انتظام کرتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نکاح کرتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ولیمہ کرتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 227]
حدیث نمبر: 228
228/279(صحيح)- عن وراد كاتب المغيرة قال: كتب معاوية إلى المغيرة بن شعبة: أنِ اكتب إليّ بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه المغيرة (وفي رواية؛ قال وزاد: فأملى عليّ، وكتبت بيدي/16):" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان (وفي الأخرى: سمعته) … ينهى عن قيل وقال، وإضاعة المال، وكثرة السؤال، وعن منعِ وهات، وعقوق الأمهات، وعن وأد البنات".
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا: مجھے ایسی چیز لکھ کر بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ تو سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھ بھیجا۔ (اور ایک روایت میں ہے، وزاد نے کہا: انہوں نے مجھے لکھوایا اور میں نے اپنے ہاتھ سے لکھا۔) بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اور دوسری روایت میں ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) «قيل و قال»(فضول باتوں) سے، مال کو ضائع کرنے سے، زیادہ سوال کرنے سے، (لوگوں کے حقوق) روکنے اور ناجائز مانگنے سے (جس کا حق نہیں بنتا اس کو طلب کرنا یعنی ناجائز مطالبے کرنا)، ماؤں کی نافرمانی سے اور لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے سے منع کرتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 228]