217/284(صحيح)- عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل ليدرك بحسن خلقه، درجة القائم بالليل".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک آدمی اخلاق حسنہ کے سبب رات کو قیام کرنے والے کا مقام حاصل کر لیتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 217]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 218
218/285(صحيح)- عن أبي هريرة قال: سمعت أبا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:"خيركم إسلاماً أحاسنكم أخلاقاً إذا فقهوا".
سیدنا بوہریرہ رضی اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”تم میں سے اسلام میں سب سے بہتر وہ ہیں جو اخلاق میں سب سے بہتر ہوں بشرطیکہ انہیں دین کی سمجھ بوجھ ہو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 218]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 219
219/286(صحيح الإسناد)- عن ثابت بن عبيد قال:" ما رأيت أحداً أجلّ إذا جلس مع القوم، ولا أفكه في بيته، من زيد بن ثابتٍ".
ثابت بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بڑھ کرمجلس میں باوقار اور گھر میں خوش مزاج آدمی نہیں دیکھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 219]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 220
220/287(حسن لغيره)- عن ابن عباس قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: أي الأديان أحب إلى الله عز وجل؟ قال:"الحنيفية السمحة".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اللہ عزوجل کو سب سے زیادہ کون سا دین پسند ہے؟ فرمایا: حنفیت جو آسان ملت ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 220]
حدیث نمبر: 221
221/288(صحيح موقوفاً، وصح مرفوعا)- عن عبد الله بن عمرو قال:" أربع خلال إذا أعطيتهن فلا يضرك ما عزل عنك من الدنيا: حسن خليقة، وعفاف طعمةٍ، وصدقُ حديثٍ، وحفظ أمانةٍ".
سیدنا عبدللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چار خصلتیں ہیں اگر یہ تمہیں مل جائیں تو باقی دنیا کی جتنی بھی چیزیں تم سے چلی جائیں تمہارا کوئی نقصان نہ ہو گا: حسن اخلاق، پاک و حلال غذا، سچی بات اور امانت کی حفاطت۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 221]
حدیث نمبر: 222
222/289(حسن)- عن أبي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" تدرون ما أكثر ما يدخل النار؟". قالوا: الله ورسوله أعلم. قال:" الأجوفانِ: الفرج والفم، وما أكثر ما يدخل الجنة؟ تقوى الله وحسن الخلق".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ سب سے زیادہ جہنم میں لے جانے والی کون سی چیز ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا: ”دو کھوکھلی چیزیں: شرمگاہ اور منہ اور کون سی چیز ہے جو زیادہ جنت میں لے جانے والی ہے؟ اللہ کا ڈر اور حسن اخلاق۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 222]
حدیث نمبر: 223
223/291 (صحيح) عن أسامة بن شريك قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم وجاءت الأعراب؛ ناس كثيرٌ من هاهنا وهاهنا، فسكت الناس لا يتكلمون غيرهم، فقالوا: يا رسول الله! أعلينا حرجٌ في كذا وكذا؟ في أشياء من أمور الناس، لا بأس بها. فقال:" يا عباد الله! وضع الله الحرج، إلا امْرَءاً اقترضَ امْرَءاً ظلماً(1) فذاك الذي حرج وهلك". قالوا: يا رسول الله! أنتداوَى؟ قال:" نعم يا عباد الله تداوَوْا؛ فإن الله عز وجل لم يضع داءً إلا وضع له شفاءً؛ غير داء واحدٍ". قالوا: وما هي يا رسول الله؟ قال:" الهَرَم". قالوا: يا رسول الله! ما خير ما أُعطِي الإنسان؟ قال:" خلق حسنٌ".
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ بہت سے دیہاتی ادھر سے اور ادھر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے۔ تو سب لوگ چپ ہو گئے، صرف وہی لوگ باتیں کرنے لگے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ایسا کرنے میں حرج ہے، ویسا کرنے میں حرج ہے۔ انہوں نے لوگوں کے معاملات میں سے کچھ امور کے متعلق سوال کیا جس میں کوئی حرج نہیں تھا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ کے بندو! اللہ نے سب حرج ختم کر دیے ہیں سوائے اس آدمی کے جو اپنے بھائی کو ظلم سے کاٹتا ہے یعنی اس کی غیبت کرتا ہے۔ یہ ہے وہ شخص جو تنگی میں پڑ گیا اور ہلاک ہو گیا۔“ انہوں نے پوچھا: یا رسول! کیا ہم علاج کر سکتے ہیں؟ فرمایا: ”ہاں، اے اللہ کے بندو! علاج کرواؤ، اللہ عزوجل نے سوائے ایک بیماری کے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کی دوا نہ رکھی ہو“، انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! اور وہ کیا ہے؟ فرمایا: ”بڑھاپا۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انسان کو سب سے بہتر کیا چیز عطا ء ہوئی ہے۔ فرمایا: ”اچھے اخلاق۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 223]
حدیث نمبر: 224
224/292(صحيح)- عن ابن عباس قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود الناس بالخير، وكان أجود ما يكون في رمضان، حين يلقاه جبريل صلى الله عليه وسلم وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان؛ يعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود بالخير من الريح المرسلة"(2).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر کے ساتھ سب لوگوں سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کرتے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جبریل علیہ السلام ملاقات کرتے اور جبریل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قرآن پیش کرتے اور جب جبریل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھیجی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ خیر کے ساتھ سخاوت کرنے والے ہوتے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 224]
حدیث نمبر: 225
225/293(صحيح)- عن أبي مسعود الأنصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حوسب رجلٌ ممن كان قبلكم، فلم يوجد له من الخير، إلا أنه قد كان رجلاً يخالط الناس وكان موسراً، فكان يأمر غلمانه أن يتجاوزوا عن المعسر، قال الله عز وجل: فنحن أحق بذلك منه؛ فتجاوز عنه".
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کا حساب کیا گیا، اس کے لیے کوئی عمل خیر سے نہیں پایا گیا مگر یہ تھا کہ وہ آدمی لوگوں سے گھل مل کے رہتا تھا، اور مال دار تھا تو وہ اپنے جوانوں کو حکم دیتا کہ وہ تنگ دست سے درگزر کریں تو اللہ عزوجل نے فرمایا: ہم اس بات پر عمل کرنے کے اس سے زیادہ حق دار ہیں تو اللہ نے اس سے درگزر کیا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 225]
حدیث نمبر: 226
226/295(صحيح)-عن نواس بن سمعان الأنصاري ؛ أنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم: عن البر والإثم؟ قال:" البر: حسن الخلق. والإثم: ما حك في نفسك، وكرهت أن يطلع عليه الناس".
سیدنا نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے متعلق سوال کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی تو حسن اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم اس کو ناپسند کرو کہ لوگ اس پر مطلع ہوں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 226]