1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
124.  باب حسن الخلق إذا فقهوا
حدیث نمبر: 223
223/291 (صحيح) عن أسامة بن شريك قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم وجاءت الأعراب؛ ناس كثيرٌ من هاهنا وهاهنا، فسكت الناس لا يتكلمون غيرهم، فقالوا: يا رسول الله! أعلينا حرجٌ في كذا وكذا؟ في أشياء من أمور الناس، لا بأس بها. فقال:" يا عباد الله! وضع الله الحرج، إلا امْرَءاً اقترضَ امْرَءاً ظلماً(1) فذاك الذي حرج وهلك". قالوا: يا رسول الله! أنتداوَى؟ قال:" نعم يا عباد الله تداوَوْا؛ فإن الله عز وجل لم يضع داءً إلا وضع له شفاءً؛ غير داء واحدٍ". قالوا: وما هي يا رسول الله؟ قال:" الهَرَم". قالوا: يا رسول الله! ما خير ما أُعطِي الإنسان؟ قال:" خلق حسنٌ".
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ بہت سے دیہاتی ادھر سے اور ادھر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے۔ تو سب لوگ چپ ہو گئے، صرف وہی لوگ باتیں کرنے لگے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ایسا کرنے میں حرج ہے، ویسا کرنے میں حرج ہے۔ انہوں نے لوگوں کے معاملات میں سے کچھ امور کے متعلق سوال کیا جس میں کوئی حرج نہیں تھا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ کے بندو! اللہ نے سب حرج ختم کر دیے ہیں سوائے اس آدمی کے جو اپنے بھائی کو ظلم سے کاٹتا ہے یعنی اس کی غیبت کرتا ہے۔ یہ ہے وہ شخص جو تنگی میں پڑ گیا اور ہلاک ہو گیا۔ انہوں نے پوچھا: یا رسول! کیا ہم علاج کر سکتے ہیں؟ فرمایا: ہاں، اے اللہ کے بندو! علاج کرواؤ، اللہ عزوجل نے سوائے ایک بیماری کے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کی دوا نہ رکھی ہو، انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! اور وہ کیا ہے؟ فرمایا: بڑھاپا۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انسان کو سب سے بہتر کیا چیز عطا ء ہوئی ہے۔ فرمایا: اچھے اخلاق۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 223]