صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
121.  باب حسن الخلق 
حدیث نمبر: 204
204/270م- (صحيح) عن أبي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من شيء في الميزان أثقل من حسن الخلق".
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ترازو میں حسن اخلاق سے زیادہ وزنی اور کوئی چیز نہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 204]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 205
205/271(صحيح) – عن عبد الله بن عمرو قال: لم يكن النبي صلى الله عليه وسلم فاحشاً ولا متفحشاً، وكان يقول:"خياركم أحاسنكم أخلاقاً".
سیدنا عبدللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گوئی کرنے والے تھے نہ تکلف سے فحش کلامی کرنے والے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 205]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 206
206/272(صحيح)- عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" أخبركم بأحبكم إلي، وأقربكم مني مجلساً يوم القيامة؟"، فسكت القوم، فأعادها مرتين أو ثلاثاً. قال القوم: نعم يا رسول الله! قال:" أحسنكم خلقاً".
عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں تمہیں بتا دیتا ہوں کہ تم میں سے کون مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے اور کس کا مقام قیامت کے دن مجھ سے قریب ترین ہو گا؟ تمام لوگ اس پر خاموش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین بار ا س بات کو دہرایا، لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ۔ فرمایا: تم میں جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 206]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 207
207/273(صحيح)- عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما بعثت لأتمم صالح(1) الأخلاق".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس لیے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اخلاق حسنہ کی تکمیل کروں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 207]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 208
208/274(صحيح)- عن عائشة رضي الله عنها؛ أنها قالت:"ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أمرين إلا اختار أيسرهما؛ ما لم يكن إثماً، فإذا كان إثماً كان أبعد الناس منه، وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه، إلا أن تُنتهك حرمة الله تعالى، فينتقم لله عز وجل بها".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کبھی دو کاموں میں سے کسی ایک کے اختیار کرنے کا موقع دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے جو زیادہ آسان تھا اسے اختیار کیا بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔ اور اگر وہ گناہ ہوتا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ اس سے دور ہوتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے تو کبھی انتقام نہیں لیا، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی کسی حرمت کو چاک کیا جائے تو آپ اللہ عزوجل کے لیے اس کا انتقام لیتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 208]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 209
209/275 عن عبد الله (بن مسعود) قال:"إن الله تعالى قسم بينكم أخلاقكم، كما قسم بينكم أرزاقكم، وإن الله تعالى يُعطي المال من أحب ومن لا يُحب، ولا يعطي الإيمان إلا من يحب، فمن ضن بالمال أن ينفقه، وخاف العدو أن يجاهده، وهاب الليل أن يكابده، فليكثر من قول: لا إله إلا الله، وسبحان الله، والحمد لله، والله أكبر"(2).
سیدنا عبدللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان اخلاق کی یوں تقسیم کی ہے جیسے تمہارے درمیان رزق کی تقسیم کی ہے اور اللہ تعالیٰ انہیں بھی مال دیتا ہے جن سے محبت کرتا ہے اور (انہیں بھی) جن سے محبت نہیں کرتا اخلاق کو بھی تمہارے مابین تقسیم فرمایا جیسے تمہارے رزق کو تقسیم کیا، اور ایمان صرف ان کو دیتا ہے جن سے محبت کرتا ہے، جو مال کو خرچ کرنے میں بخیلی سے کام لے اور دشمن سے جہاد کرنے سے ڈرے اور رات کی مشقت جھیلنے سے ڈرے تو اسے چاہیے کثرت سے یہ کلمات پڑھا کرے: ل «اَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ» ‏۔ ‏ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 209]
تخریج الحدیث: (صحيح موقوف في حكم المرفوع)