صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
112.  باب الضحك 
حدیث نمبر: 190
190/252 عن أبي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" أقلّ (وفي رواية: لا تكثروا/ 253) الضحك؛ فإن كثرة الضحك تميت القلب".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کم کرو اور ایک رویت میں ہے: زیادہ نہ ہنسا کرو، بیشک زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 190]
تخریج الحدیث: (حسن)

حدیث نمبر: 191
191/254 عن أبي هريرة قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم على رهطٍ من أصحابه، يضحكون ويتحدثون، فقال:" والذي نفسي بيده! لو تعلمون ما أعلم، لضحكتم قليلاً، ولبكيتم كثيراً". ثم انصرف وأبكى القوم، وأوحى الله عز وجل إليه: يا محمد! لم تُقّنّط عبادي؟ فرجع النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" أبشروا، وسددوا، وقاربوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کے پاس گئے جو ہنس رہے تھے اور باتیں کر رہے تھے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم جانتے تو کم ہنسا کرتے اور زیادہ رویا کرتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو واپس چلے گئے اور لوگوں کو رلا دیا۔ اور اللہ عزوجل نے آپ کی طرف وحی بھیجی، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ میرے بندوں کو مایوس کیوں کرتے ہیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور فرمایا: خوش ہو جاؤ، سیدھی راہ پر چلو اور ایک دوسرے سے قریب ہو جاؤ۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 191]
تخریج الحدیث: (صحيح)