(250/1)/187 عن جرير قال: ما رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم منذ أسلمت إلا تبسم في وجهي.
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں جب سے مسلمان ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی مجھے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سامنے مسکرائے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 187]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 188
(250/1)/188 وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يدخل من هذا الباب رجل من خير ذي يَمَن، على وجهه مسحةُ (1) مَلَك" فدخل جرير.
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دروازے سے یمن کا ایک بہترین شخص داخل ہو گا اور اس کے چہرے پر فرشتے نے ہاتھ پھیرا ہے (یعنی انتہائی حسین و جمیل ہیں)، اس کے بعد جریر داخل ہوے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 188]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 189
189/251 عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضاحكاً قط حتى أرى منه لهواته، إنما كان يتبسم صلى الله عليه وسلم". قالت: وكان إذا رأى غيماً أو ريحاً عرف في وجهه (وفي طريق: إذا رأى مخيلة دخل وخرج، وأقبل وأدبر وتغير وجهه، فإذا أمطرت سري عنه/908). فقالت: يا رسول الله! إن الناس إذا رأوا الغيم فرحوا؛ رجاء أن يكون فيه المطر، وأراك إذا رأيته عُرِفَت في وجهك الكراهة؟ فقال:" يا عائشة! ما يؤمني أن يكون فيه عذاب؟ عذّب قوم بالريح، وقد رأى قوم العذاب منه. فقالوا:?هذا عارض ممطرنا? [الأحقاف: 24] (ومن الطريق الأخرى: وما أدري لعله كما قال الله عز وجل:? فلما رأوه عارضاً مستقبل أوديتهم? الآية).
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا کھل کر ہنستے کبھی نہیں دیکھا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے حلق) کا کوا دیکھوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکراتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی گہرا بادل یا آندھی دیکھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر اس(دہشت اور خوف) کے اثرات معلوم ہوتے تھے، اور ایک روایت میں ہے: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرجنے اور برسنے والا بادل دیکھتے تو کبھی اندر آتے، کبھی باہر نکلتے اور کبھی آتے، کبھی جاتے اور آپ کا چہرہ متغیر ہو جاتا۔ جب بارش برسا دیتا تو آپ کی یہ کیفیت دور کر دی جاتی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! لوگ جب گہرا بادل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ شاید پانی برسے گا، اور آپ جب دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات نمایاں ہو جاتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! میں ان سے بےخوف نہیں ہوتا کہ اس میں عذاب ہو ایک قوم پر آندھی سے عذاب آ چکا ہے، اور ایک قوم نے اسی طرح کا عذاب دیکھا ہے۔ لوگ کہتے تھے کہ یہ تو بادل ہے ہمیں بارش دے گا۔“ اور ایک اور سند سے ہے: ”اور میں نہیں جانتا شاید یہ ویسے ہی ہو جیسے اللہ نے ارشاد فرمایا: جب انہوں نے اسے دیکھا بادل ہے جو میدانوں میں بڑھتا چلا آ رہا ہے (تو انہوں نے کہا: «هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا» )۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 189]