123/166 عن لقيط بن صبرة قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، ودفع الراعي في المراح(1) سخلة(2)، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا تحسِبَنّ – ولم يقل: لا تحسَبَنَّ– إن لنا غنماً مائة لا نريد أن تزيد، فإذا جاء الراعي بسخلة ذبحنا مكانها شاة". فكان فيما قال:" لا تضرب ظعينتك(3) كضربك أمتك، وإذا استنشقت فبالغ؛ إلا أن تكون صائماً".
لقیط بن صبرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہے کو باڑے کے اندر ایک بکری کا بچہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لاَ تَحْسِبَنَّ» اور یہ نہ کہا: «لاَ تَحْسَبَنَّ»(یعنی اس کو کسرہ کے ساتھ نہ پڑھا) یہ نہ سمجھنا ہم نے تمہارے لیے بکری ذبح کر دی ہے۔ ہمارے پاس سو بکریاں ہیں ہم نہیں چاہتے کہ سو سے زیادہ ہوں۔ جب چرواہا ایک بکری کا بچہ لاتا ہے ہم اس کی جگہ پر ایک بکری ذبح کر دیتے ہیں تاکہ گنتی سو کی ہی رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا اس میں یہ بھی تھا: ”اپنی بیوی کو یوں نہ مارنا جیسے تم لونڈی کو مارتے ہو اور جب تم ناک میں پانی چڑھاؤ تو مبالغہ کرو سوائے روزے کی حالت میں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 123]