صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
40. باب من دعا لصاحبه أن أكثر ماله وولده
40. جو اپنے دوست کے لیے مال و اولاد کی کثرت کی دعا کرے
حدیث نمبر: 65
65/88 عن أنس قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم يوماً، وما هو إلا أنا وأمي وأمّ حرام خالتي، إذ دخل علينا، فقال لنا:" ألا أصلي بكم؟" وذاك في غير وقت صلاة، فقال رجل من القوم: فأين جعل أنساً منه؟ فقال: جعله يمينه، ثم صلى بنا، ثم دعا لنا – أهل البيت- بكل خير من خير الدنيا والآخرة، فقالت أمي: يا رسول الله! خويدمك؛ ادع الله له، فدعا لي بكل خير، كان في آخر دعائه أن قال:"اللهم أكثر ماله وولده، وبارك له".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں صرف میں تھا میری والدہ تھیں اور میری خالہ ام حرام تھیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم سے کہا: کیا میں تمہیں نماز نہ پڑھاؤں؟ اور یہ نماز کا وقت نہیں تھا (یعنی نفلی نماز پڑھنا چاہتے تھے) تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: انس کو کہاں کھڑا کیا؟ تو کہا: انس کو دائیں طرف کھڑا کیا پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ پھر ہم گھر والوں کے لیے دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیوں میں سے ہر بھلائی کے ساتھ دعا مانگی۔ تو میری ماں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کا یہ ادنیٰ سا خادم ہے اس کے لیے بھی اللہ سے دعا کریں تو انہوں نے میرے لیے ہر خیر کی دعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے آخری الفاظ یہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم أكثر ماله وولده، وبارك له» یا اللہ! اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر دے اور اس کے لیے برکت ڈال دے۔ (اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اولاد نیک ہو تو اس سے بہتر کوئی سرمایہ نہیں ہے اس کی برکت کے لیے دعا کرنی چاہیے۔) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 65]
تخریج الحدیث: (صحيح)