صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
10. باب لا يستغفر لأبيه المشرك
10. اپنے مشرک باپ کے حق میں دعائے مغفرت نہ کرے
حدیث نمبر: 17
17/23 (حسن الإسناد) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ} [الإسراء: 24] إِلَى قَوْلِهِ: {كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا} [الإسراء: 24] فَنَسَخَتْهَا الْآيَةُ فِي بَرَاءَةَ: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113].
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اللہ عزوجل کے اس قول کے بارے میں: «‏إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ» اگر کبھی تیرے پاس دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ ہی جائیں تو ان دونوں کو اف مت کہہ اس قول تک «كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا‏»، جیسے انہوں نے چھوٹا ہونے کی حالت میں مجھے پالا اسے سورۃ براءت کی آیت نے منسوخ کر دیا: «مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ» نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہو گیا کہ یقیناً وہ جہنمی ہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)