”اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کرے، پھر سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ الناس پڑھ کر ان پر پھونک مارے پھر سر، چہرے اور جسم کے سامنے سے شروع کرتے ہوئے سارے بدن پر پھیرے اس طرح تین مرتبہ کرے۔“[صحيح بخاري: 5017] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 109]
حدیث نمبر: 110
”جو شخص سوتے وقت آیت الکرسی پڑھ لے اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نگران مقرر کر دیا جاتا ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آ سکتا۔“[صحيح بخاري: 2311، 5010] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 110]
”رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان لائے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے ہم کسی میں تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں تیری طرف ہی لوٹنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی کرے وہ اس کے خلاف ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پروہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔“ ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھیں تو وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔ [صحيح بخاري: 5009، صحيح مسلم: 807] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 111]
”اے میرے رب! میں نے تیرے نام کے ساتھ اپنا پہلو رکھا اور تیرے نام کے ساتھ ہی اسے اٹھاؤں گا، اگر تو میری جان کو روک لے تو اس پر رحم فرما، اور اگر تو نے اسے چھوڑ دیا، تو اس کی حفاظت اس طرح فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر سے اٹھے اور دوبارہ سونے کے لئے آئے تو چادر سے بستر کو تین مرتبہ جھاڑ لے، پھر بسم اللہ کہے، کہیں اس پر کوئی نقصان دہ مخلوق نہ آ کر بیٹھ گئی ہو اور جب لیٹے تو یہی دعا پڑھے۔“[صحيح بخاري: 6320، صحيح مسلم: 2714] اور یہ الفاظ صحیح بخاری کے ہیں۔ [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 112]
”اے اللہ! یقیناً تو نے ہی میری جان کو پیدا کیا ہے اور تو ہی اسے فوت کرے گا، تیرے لئے ہی اس کا مرنا اور جینا ہے اگر تو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت فرما، اور اگر تو اسے مار دے، تو اسے بخش دے، اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔“[صحيح مسلم: 2712، مسند احمد: 79/2] اور یہ الفاظ اس کے ہیں۔ [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 113]
”اے اللہ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔“(تین مرتبہ) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہتھیلی کو اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور پھر یہ الفاظ کہتے۔ [اسناده حسن، سنن ابي داؤد: 5045، مسنداحمد: 288/6] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر سے اٹھے اور دوبارہ سونے کے لیے آئے تو چادر سے بستر کو تین دفعہ جھاڑ لے، پھر «بِسْمِ اللَّـهِ» کہے، کہیں اس پر کوئی نقصان دہ مخلوق نہ آ کر بیٹھ گئی ہو اور جب لیٹے تو یہی دعا پڑھے۔“[صحيح بخاري: 6320، صحيح مسلم: 2714] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 114]
حدیث نمبر: 115
بِاسْمِكَ اللّٰهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا
”اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ ہی مرتا ہوں اور جیتا ہوں۔“[صحيح بخاري: 6312، 6324، صحيح مسلم: 2711] اور یہ الفاظ صحیح بخاری کے ہیں۔ [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 115]
”اللہ پاک ہے، تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، اللہ سب سے بڑا ہے۔“ جو شخص یہ الفاظ بستر پر لیٹے ہوئے پڑھ لے تو یہ اس کے لئے ایک خادم سے بہتر ہیں۔ [صحيح بخاري: 3705، 6318، صحيح مسلم: 2727] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 116]
”اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور زمینوں کے رب، اور عرش عظیم کے رب، ہمارے رب اور ہر چیز کے رب، اے دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے، اور تورات، انجیل، اور قرآن کو نازل کرنے والے، میں ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جسے تو پیشانی کے بالوں سے پکڑے ہوئے ہے، اے اللہ! تو ہی اول ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں اور تو ہی آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں، تو غالب ہے، تیرے اوپر کوئی چیز نہیں، تو ہی باطن ہے تجھ سے مخفی کوئی چیز نہیں، ہمارا قرض ادا فرما دے اور ہمیں محتاجی سے خوشحالی عطا فرما۔“[صحيح مسلم: 2713] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 117]
”تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا، ہمیں کافی ہوا، اور ہمیں پناہ دی، کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جنہیں نہ ہی کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ ہی کوئی پناہ دینے والا۔“[صحيح مسلم: 2715] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 118]
”اے اللہ! غیب اور حاضر کو جاننے والے، آسمانوں اور زمین کو نئے سرے سے پیدا کرنے والے، ہر چیز کے رب اور مالک میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، میں اپنے نفس کے شر اور شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں اپنے نفس پر برائی کا ارتکاب کروں یا اسے کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں۔“[اسناده ضعيف، سنن ابي داؤد: 5083] [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 119]
”اے اللہ! میں نے اپنی جان کو تیرا فرمانبردار بنا لیا، اپنا کام تیرے سپرد کر دیا، اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر لیا، اپنی کمر تیرے لئے جھکا دی، تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے، نہ تجھ سے بھاگ کر جانے کی کوئی پناہ ہے نہ راہ نجات ہے مگر تیری طرف ہی، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جسے تو نے نازل کیا اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی شخص یہ کلمات پڑھنے کے بعد فوت ہو گیا تو وہ فطرت پر فوت ہو گا۔“[صحيح بخاري: 6313، صحيح مسلم: 2710] اور یہ لفظ بخاری کے ہیں۔ [مختصر حصن المسلم/متفرق/حدیث: 121]